• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

ڈی آئی خان: لڑکی پر تشدد کے الزام میں 7 افراد گرفتار

شائع October 31, 2017

ڈیرہ اسماعیل خان کے گاؤں گرہ مٹ میں نوجوان لڑکی کو محصور کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے والے 9 مبینہ ملزمان میں سے 7 کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

واضح رہے کہ لڑکی کے اہل خانہ نے 27 اکتوبر کو پولیس کو بتایا تھا کہ ملزمان نے لڑکی کو زبردستی برہنہ کرکے پورے گاؤں میں گھمایا تھا۔

بعد ازاں وہ اپنے بیان سے مکر گئے اور ان کا کہنا تھا کہ 9 افراد لڑکی کو ثناءاللہ کے گھر لے گئے تھے جہاں انہوں نے اسے مارا اور کپڑے پھاڑ دیے اور غیر قانونی طور پر محصور رکھا۔

مزید پڑھیں: ڈی آئی خان کے ای ڈی او صحت لاپتہ

لڑکی کا کہنا تھا کہ ملزمان اسے گھسیٹتے ہوئے گھر میں لے گئے جس کی وجہ سے اسے ہاتھ اور پیر پر شدید چوٹیں آئیں۔

خیال رہے کہ پولیس نے 27 اکتوبر کو واقعے کی دو ایف آئی آر درج کی تھیں جن میں سے پہلی ملزمان کے گھر کی ایک خاتون کی شکایت پر اور دوسری تشدد کا شکار لڑکی کے دیئے گئے بیان پر درج کی گئی۔

مقامی پولیس افسر سید فدا حسین شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے لڑکی کی شکایت پر 7 افراد کو گرفتار کرلیا ہے جن میں شاہ جہاں، گلستان، رمضان، اکرام، ثناءاللہ، ناصر اور اسلم شامل ہیں جبکہ دو افراد سجاول اور سیدو لاپتہ ہیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ وہ اس کیس کی خود نگرانی کر رہے ہیں اور مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے اسپیشل ٹیم بھی تیار کی ہے۔

تاہم لڑکی کے اہل خانہ نے شکایت کی ہے کہ پولیس تھانے کے ایس ایچ او ملزمان کی پشت پناہی کر رہے ہیں اور ہمارے ہی خلاف کیس دائر کردیا گیا ہے تاکہ سانحہ پر پردہ ڈالا جاسکے۔

مبینہ تشدد کا شکار لڑکی کے بھائی نے صوبائی پولیس افسر سے درخواست کی ہے کہ اس معاملے پر اعلیٰ سطح کی تفتیش ہونی چاہیے اور ایس ایچ او کے خلاف سخت سے سخت کارروائی بھی کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی آئی خان:3افراد کی گولیوں سے چھلنی نعشیں برآمد

درخواست میں انھوں نے الزام لگایا کہ 27 اکتوبر کی صبح ان کی بہن اپنی تین سہیلیوں کے ساتھ پانی لینے کے لیے قریبی تالاب تک گئی تھیں کہ سجاول اور دیگر ملزمان نے ان کی بہن کو گھیر کر ان کے کپڑے پھاڑے اور انہیں برہنہ بھاگنے پر مجبور کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی بہن نے قریبی ایک گھر پر پناہ حاصل کی جہاں سے ان ملزمان نے انہیں نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر غیر قانونی طور پر قید میں رکھا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ مقامی تھانے کے ایس ایچ او نے ان کی شکایت کی ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر کی اور پھر بعد میں ہمارے ہی اہل خانہ پر ملزمان کے گھر کی خاتون کی جانب سے شکایت پر ایف آئی آر درج کرلی۔


یہ خبر 31 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024