'اپنی رنگت پر فخر اور بڑھتی عمر سے کوئی فکر نہیں'
لگاتار سنجیدہ کرداروں جیسے بیگم جان کے بعد ورسٹائل بولی وڈ اداکارہ ودیا بالن اب ایک ہلکی پھلکی تفریحی فلم 'تمہاری سلو' میں کام کرتی نظر آئیں گی جو کہ 17 نومبر کو پاکستان میں ریلیز ہورہی ہے۔
سرحد کے دونوں جانب تعلقات کافی عرصے سے اونچ نیچ کا شکار ہیں مگر پھر بھی بولی وڈ اداکارہ سے ڈان کو انٹرویو کا موقع ملا۔
ودیا بالن وہ اسٹار ہے جنھوں نے بولی وڈ میں مختصر مغربی ملبوسات کے خلاف آوازاٹھائی اور روایتی ساڑھیوں کا انتخاب کیا۔
یہاں ان کے انٹرویو کے چند نکات آپ پڑھ سکیں گے جبکہ مکمل پڑھنے کے لیے آپ اس لنک پر جاسکتے ہیں۔
جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ پہلے وہ مغربی ملبوسات پہنا کرتی تھیں مگر کچھ عرصے سے وہ مسلسل ساڑھیوں کا استعمال کررہی ہیں، تو اس کی کیا وجہ ہے؟
اس پر ودیا بالن کا کہنا تھا ' میں ہمیشہ سے رسمی ملبوسات کی بجائے اپنی پسند کا لباس پہنتی ہوں، میں جینزکو کرتے کے ساتھ بھی پہن سکتی ہوں اور سادہ کاٹن شلوار قمیض بھی۔ اپنے ایکٹنگ کیرئیر کے دوران میں نے ملبوسات کے مختلف انداز کو اپنا کر دیکھا کیونکہ لوگ مجھے کہتے تھے ایک ہیروئین کو اس طرح کی ڈریسنگ کرنا چاہئے، مگر وہ میرے لیے کام نہیں کرسکتا اور اب میں خود کو زیادہ مطمئن محسوس کرتی ہوں کیونکہ میں ایسے ملبوسات پہنتی ہوں جو کہ میری شخصیت کا اظہار کرتے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ مجھے اپنے ملبوسات کے حوالے زیادہ فکر نہیں اور بس ایسے کپڑوں کا انتخاب کرتی ہوں جو میری ذات پر جچ سکیں۔ اور ہاں مجھے اپنی رنگت پر فخر اور بڑھتی عمر سے کوئی فکر نہیں'۔

اس حوالے سے جب پوچھا گیا کہ ایسے شعبے میں جہاں نوجوان نظر آنے کی دیوانگی سب پر طاری رہتی ہے، وہاں آپ کو اپنی عمر کے مطابق نظر آنے کے حوالے فکرمند ہونا کہیں اہم کرداروں سے محرومی کا باعث تو نہیں بنے گی؟
مزید پڑھیں : ودیا بالن پاکستانی سینما کا حصہ بننے کے قریب؟
اس پر انہوں نے کہا ' کسی زمانے میں بولی وڈ میں ایسا ہوتا تھا مگر میرے خیال میں اب حالات بدل چکے ہیں، چند سال پہلے میری عمر کی خواتین کے کردار نہیں ہوتے تھے مگر اب میرے لیے خاص طور پر کردار لکھے جارہے ہیں'۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ممکنہ طور پر ان کی فلم تمہاری سلو پاکستان میں بغیر تاخیر کے ریلیز ہوجائے گی تو کیا وہ پاکستان کو بھارتی فلموں کی اہم مارکیٹ سمجھتی ہیں؟
یہ بھی پڑھیں : ودیا بالن پاکستانی ڈراموں کے سحر میں گرفتار
اس پر انہوں نے کہا ' وہ ہمیشہ سے ایک اہم مارکیٹ ہے، پاکستانی عوام ہمیشہ سے ہماری فلموں کو دیکھنا پسند کرتے ہیں جس طرح ہم پاکستانی موسیقی اور ڈراموں سے لطف اندوز ہوتے ہیں، مجھے یاد ہے کہ میں اکثر زندگی چینیل پر پاکستانی ڈرامے دیکھتی تھی اور پاکستان کے کوک اسٹوڈیو میں اچھا میوزک سامنے آیا ہے'۔

جب پاکستانی اداکاروں کی مستقبل قریب میں بولی وڈ میں دوبارہ آمد کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا ' پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کی وجوہات سیاسی ہیں اور یہ عام لوگوں سے تعلق نہیں رکھتے، مجھے پاکستانی فنکاروں کے بھارت میں کام کرنے پر کوئی تحفظات نہیں، درحقیقت فلم 'ہندی میڈیم' دیکھنے کے بعد میں نے صبا قمر سے رابطہ کرکے اچھے کام پر اسے مبارکباد دی تھی۔ جو کوئی بھی اچھا کام کرے، اس کی قومیت سے قطع نظر اسے سراہا جانا چاہئے'۔