نیٹو سربراہ نے شمالی کوریا کو ’عالمی خطرہ‘ قرار دے دیا
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جنز اسٹولٹن برگ نے شمالی کوریا کو عالمی خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ شمالی کوریا کے خلاف سخت پابندیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیٹو سربراہ اس وقت جاپان کے دورے پر ہیں جہاں وہ جاپانی وزیر اعظم شنزو ابے اور وزیر دفاع ایسوناری اونوڈیرا سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
انہوں نے ٹوکیو میں ایک کانفرنس کے دوران سیکیورٹی اور دفاعی ماہرین سے ایک سیمینار کے دوران خطاب میں کہا کہ جتنا آپ کو شمالی کوریا کے اشتعال انگیز اور لاپروا رویے پر تشویش ہے اتنی ہی نیٹو کو بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا ایک خطرناک ملک ہے اور یہ نہ صرف اس خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔
مزید پڑھیں: ’پہلا بم گرائے جانے تک شمالی کوریا سے مفاہمت کی کوششیں جاری‘
اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے شمالی کوریا پر عائد پابندیوں کی تائید کرتے ہوئے جنرل جنز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ نیٹو واضح طور پر پیانگ یانگ پر سیاسی، سفارتی اور معاشی دباؤ کی حمایت کرتا ہے اور اس پر لگائی جانے والی پابندیوں کو خوش آئند کہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ہمیں اس بات کی یقین دہانی کرنی ہوگی کہ شمالی کوریا پر لگائی جانے والی پابندیاں مکمل طور پر شفافیت کے ساتھ لاگو ہو رہی ہیں۔
شمالی کوریا کے میزائلوں کی رینج کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے نیٹو سربراہ نے کہا کہ پیانگ یانگ کے میزائل امریکا کے مغربی ساحلوں تک پہنچ رہے ہیں جبکہ براعظم یورپ کے بھی زیادہ تر ممالک ان میزائلوں کی رینج میں ہیں۔
نیٹو سربراہ نے واضح کیا کہ واشنگٹن کو اپنی اور اپنے اتحادیوں کی سرزمین کا دفاع کرنے کا پورا حق ہے، تاہم انہوں نے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان تناؤ کو ختم کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر سفارتی کوششوں پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا ایک اور میزائل تجربہ، جاپان کو تشویش
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں طاقت کا استعمال نہیں کرنا، اس مسئلے کے لیے پُرامن قرارداد ہی ہمارا مقصد ہے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ ہی نیٹو سربراہ نے خبر دار کیا تھا کہ اگر پیانگ یانگ کے خلاف کارروائی کی گئی تو اس کے نتائج نہایت ہی تباہ کن ہوں گے۔
خیال رہے کہ رواں برس کے دوران شمالی کوریا نے وقفے وقفے سے جوہری میزائلوں کے متعدد تجربات کیے ہیں جن پر امریکا سمیت خطے میں موجود امریکی اتحادی ملک جنوبی کوریا اور جاپان کو انتہائی تشویش ہے جبکہ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے بھی شمالی کوریا پر میزائل تجربات کی وجہ سے اس پر سفارتی اور معاشی پابندیاں بھی عائد کر دیں۔
رواں برس جولائی میں شمالی کوریا نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس کامیاب تجربے کے بعد اب امریکا شمالی کوریا کے میزائلوں کے نشانے پر ہے جس کے بعد امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان لفظی جنگ کا آغاز ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بعدازاں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پیانگ یانگ کو اپنے ہتھیاروں کی وجہ سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے لیے بہتر ہے کہ وہ اب امریکا کو مزید دھمکیاں نہ دے ورنہ اسے ایسے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا جو آج تک دنیا نے نہیں دیکھا۔
حال ہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 72 ویں سالانہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے لیڈر ’کِم جونگ اُن‘ کو ان کے عرفی نام ’راکٹ مین‘ سے مخاطب کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر انہوں نے جوہری ہتھیاروں کی پیداوار کو نہیں روکا تو امریکا، شمالی کوریا کو 'مکمل طورپر تباہ' کردے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'راکٹ مین اپنی اور اپنی حکومت کی خودکشی کے راستے پر گامزن ہے'۔