• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

اسلام آباد، خیبر پختونخوا میں زلزلے کے جھٹکے

شائع October 28, 2017

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

خیبر پختونخوا میں پشاور، مانسہرہ، مردان، چترال، سوات، نوشہرہ، چارسدہ، ہری پور، دیر اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

— یو ایس جی ایس
— یو ایس جی ایس

زلزلے کے جھٹکے وفاق کے زیر انتظام فاٹا کی کرم ایجنسی اور اورکزئی ایجنسی میں بھی محسوس کیے گئے۔

امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق زلزلے کی شدت 5 اعشاریہ 2 ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز شمال مغربی افغانستان میں 101 کلومیٹر گہرائی میں تھا۔

تاہم زلزلہ پیما مرکز کا کہنا تھا کہ زلزلے کی شدت 5.9 تھی اور اس کا مرکز کوہ ہندوکش ریجن افغانستان میں 38 کلومیٹر گہرائی میں تھا۔

زلزلے کے جھٹکوں کے باعث لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آئے اور شہریوں میں خوف و ہراس پایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جب زلزلہ آئے تو کیا کرنا چاہیے؟

واضح رہے کہ ملک کے شمالی علاقوں میں گزشتہ چند ماہ کے دوران 4 سے 6 کے درمیان کی شدت کے متعدد بار زلزلے آچکے ہیں۔

دسمبر 2015 میں افغانستان، تاجکستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں 6.2 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس سے اسلام آباد، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں 50 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

اکتوبر 2015 میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں 7.5 شدت کے زلزلہ کے نتیجے میں 220 افراد ہلاک اور 1000 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

اس زلزلے کا مرکز افغانستان میں 212.5 کلو میٹر زیر زمین تھا، پاکستان میں اس زلزلے سے سب سے زیادہ جانی نقصان مالاکنڈ ڈویژن میں ہوا تھا جہاں 137 افراد کے ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے

اس سے قبل پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقے میں اپریل 2013 میں آنے والے شدید زلزلے سے ماشکیل میں 40 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.8 ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ اس کا مرکز ایران کا سرحدی علاقہ تھا۔

پاکستان کی تاریخ کا بدترین زلزلہ شمالی علاقہ جات اور آزاد کشمیر میں 8 اکتوبر 2005 کو آیا تھا، جس کے نتیجے میں 80 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوگئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024