سعودی تاریخ کے سب سے بڑے منصوبے کا اعلان
سعودی عرب نے اپنی تاریخ کے سب سے بڑے منصوبے کا اعلان کیا ہے جو اس کے مطابق دو براعظموں کو جوڑ کر خطے کے مستقبل کو بدل کر رکھ دے گا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بحیرہ احمر کے ساحلی علاقے میں 500 ارب ڈالرز کی لاگت سے نئے شہر کی تعمیر کا اعلان کیا۔
اس منصوبے جسے نیوم کا نام دیا گیا، موجودہ حکومتی فریم ورک سے آزاد خودمختار حیثیت میں کام کرے گا اور اس کے لیے حکومت 500 ارب ڈالرز سے زائد سرمایہ خرچ کرے گی، جبکہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے خودمختار ویلتھ فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں : سعودی وزراء کی تنخواہوں میں 20 فیصد کمی کا اعلان
یہ سعودی عرب کے ویژن 2030 کا حصہ ہے اور سعودی ولی عہد کے مطابق اس منصوبے کے تحت بحیرہ احمر میں اتنا بڑا پل بھی تعمیر کیا جائے جو کہ اس نئے شہر کو مصر، اردن اور افریقہ کے باقی حصوں سے ملا دے گا اور اس طرح دنیا میں پہلی بار تین ممالک کا پہلا خصوصی زون قائم ہوگا۔
ریاض میں بین الاقوامی کانفرنس کے دوران سعودی ولی عہد نے اس منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی عرب اب شہروں کے نئے دور کی جانب بڑھ رہا ہے۔
ان کے بقول اس نئے شہر میں توانائی کی ضروریات کلین انرجی سے پوری کی جائیں گی اور وہاں روایتی اقدار کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔
یہ نیا شہر دبئی کی طرح فری زون ہوگا جہاں سرمایہ کاروں کو نہ صرف ٹیرف سے استثنیٰ ملے گا بلکہ اس کے اپنے قوانین و ضوابط ہون گے اور یہ سعودی حکومت سے الگ ہوکر خودمختار کام کرمے گا۔
یہ بھی پڑھیں : سعودی حکومت کا تمام غیرملکیوں کو نوکریوں سے فارغ کرنے کا حکم
اس منصوبے کے لیے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی جس میں شہر کا جو طرز زندگی دکھایا گیا ہے وہ سعودی عرب کے موجودہ کلچر سے بالکل مکتلف نظر آتا ہے۔
یعنی خواتین عام ملبوسات میں عوامی مقامات میں جاگنگ کررہی ہیں، مردوں کے ساتھ کام اور موسیقی کے آلات بجا رہی ہیں۔
اس سے قبل سعودی عرب میں بحیرہ احمر کے ساحلی علاقوں کے سینکڑوں کلومیٹر کو دنیا کے بہترین سیاحتی مقام کی شکل میں ڈھالنے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
یہ نیا منصوبہ سعودی حکام کی جانب سے لگ بھگ دو برسوں سے جاری اصلاحات کی مہم کا حصہ ہے تاکہ معیشت کو خام تیل کی آمدنی میں آنے والی کمی دھچکے سے باہر نکالا جاسکے۔
سعودی ولی عہد نے نے کچھ عرصے قبل کہا تھا کہ ماضی کی غلطیوں سے بچا جائے گا اور ویژن 2030 پر عملدرآمد کیا جائے گا چاہے خام تیل کی قیمتیں جتنی بھی گر جائیں۔
سعودی حکومت نے بجٹ خسارے میں کمی کے لیے حکومتی اخراجات میں بھی کٹوتی کی اور اگلے سال سے ویلیو ایڈڈ ٹیکسوں کو متعارف کرانے کا اعلان بھی کیا۔
یہ منصوبہ اتنا بڑا ہے کہ پاکستان اور چین کا سی پیک بہت چھوٹا لگتا ہے جس کی مجموعی لاگت پچاس سے ساٹھ ارب ڈالرز کے درمیان ہے۔