ہندو لڑکیوں کے اغوا کےبعد جبراً مذہب تبدیلی انتہاپسندی ہے، عمران
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہندو لڑکیوں کو اغوا کرنے کے بعد جبری طور پر مذہب تبدیل کرکے اسلام قبول کروانا اسلام میں جائز نہیں اور یہ 'غلط فعل' ہے۔
کراچی میں ہندوو برادری کے مذہبی تہوار دیوالی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 'انتہاپسندغلط فہمی میں ہیں کہ کسی کو جبری مسلمان بنانے سے ثواب ملے گا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہندو لڑکیوں کو اغوا کرکے جبری طور پر مسلمان بنانا اسلام میں جائزنہیں اور ایسے حالات پیدا نہیں کرنے چاہئیں کہ اقلیتی برادری عدم تحفظ محسوس کرے'۔
انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سندھ کے کمزورطبقے کو اپنے ساتھ ملائیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ قائداعظم مسلم اور ہندواتحاد کےسفیر سمجھے جاتے تھے اور انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں تمام اقلیتوں کوحقوق ملنے چاہئیں۔
عمران خان نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے ایک مقصد کے لیے پاکستان بنایا تھا اور پاکستان میں ہندو برادری کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
ہندوبرادری کو دیوالی کی مبارکباد دیتےہوئے انھوں نے کہا کہ معاشرے کے کمزور طبقات ملک میں قانون کی بالادستی کی کمزوری کے باعث متاثر ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ عمران خان دوروز قبل سیہون میں پارٹی کے جلسے کے خطاب کے لیے سندھ پہنچے تھے جس کے بعد وہ کراچی آئے اور پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی اور دیوالی کی تقریب سے خطاب کیا۔