ملتان میٹروکرپشن الزام، نیب کا شہباز شریف کے خلاف تحقیقات کا حکم
قومی احتساب بیورو (نیب) نے ملتان میڑو بس پروجیکٹ میں شہباز شریف کے خلاف کرپشن کے الزامات اور پاکستان ائرلائنز(پی آئی اے) کے طیارے کی متازع فروخت کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا۔
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب کے ڈائریکٹر جنرلز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دومعاملات پر ازخود نوٹس لے لیا اور کہا کہ تفتیش کا عمل دس ماہ کے اندر مکمل ہوجانا چاہیے۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست میں ایک نجی ٹی وی اے آر وائی نے پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف پر الزام عائد کیا تھا کہ انھوں نے ملتان میٹرو منصوبے سے کک بیکس کے ذریعے ایک کروڑ روپے سے زائد حاصل کرلیے ہیں۔
شہباز شریف نے ایک پریس کانفرنس میں ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی کے خلاف اس طرح کے الزامات عائد کرنا کوئی 'مذاق' نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:’کرپشن ثابت ہوجائے تو قوم کا ہاتھ اور میرا گریبان ہوگا‘
اے آر وائی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین کی ریگولیٹری اتھارٹی نے مقامی کمپنی یابیٹ کی آمدنی میں تضادات پائی تھیں جس کے کاروبار کا تعلق پاکستان میں ایک کمپنی سے تھا۔
مزید تفتیش کے بعد چینی تفتیش کاروں نے انکشاف کیا تھا کہ اس کمپنی کا تعلق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ہے۔
تاہم شہباز شریف نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'اگر کوئی میرے خلاف ایک پائی کا بھی کرپشن ثابت کرے تو مجھے جو سزا تجویز کی جائے منظور ہوگا'۔
پی آئی اے طیارہ تنازع
چیئرمین نیب جاوید اقبال نے پی آئی اے کے طیارے کے فروخت کے حوالے سے پائے جانے والے تنازع پر حکام کو تفتیش کی ہدایت کی ہے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کے حکم کے مطابق پی آئی اے طیارے کے تنازع کی تفتیش کے لیے نیب کا متعلقہ دفتر انکوائری افسر تعینات کرے گا اور دس ماہ کے اندر ریفرنس دائر کرے گا۔
یاد رہے کہ رواں سال کے اوائل میں پی آئی اے کے طیارے کو مبینہ طور پر حکام کی اجازت کے بغیر جرمن میوزیم کو فروخت کیا گیا تھا بعد ازاں پارلیمانی کمیٹی نے پی آئی اے کو اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
قومی اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے رواں ماہ ہی مالٹا میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے ہوائی جہاز کی فروخت کا نوٹس لیتے ہوئے نیب کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا تھا۔
سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ایوی ایشن ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا تھا۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا تھا کہ پی آئی اے کا طیارہ مالٹا اور جرمنی بھجوائے جانے سے ملک کی بدنامی ہوئی، یہ بتایا جائے کہ پی آئی اے کا ایک جہاز جرمنی کیسے پہنچ گیا، نیب تحقیقات کر کے کمیٹی کو بتائے کہ پی آئی اے کے سابق جرمن چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے کس نے اور کس کے کہنے پر نکالا۔
چیئرمین سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے کا جہاز پہلے مالٹا کی ایک فلم ساز کمپنی نے 2 لاکھ 10 ہزار ڈالر میں حاصل کیا، جہاز مالٹا سے سیدھا جرمنی کے میوزیم لے جایا گیا۔
انھوں نے بتایا تھا کہ پی آئی اے کے جس غیر ملکی مشیر نے یہ سودہ طے کیا وہ اسی کمپنی کا ملازم تھا جسے فروخت کیا گیا۔
تبصرے (1) بند ہیں