• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

تمام نجی حج ٹور آپریٹرز کا کوٹہ ختم

شائع October 23, 2017

اسلام آباد: وزارت مذہبی امور نے تمام پرائیوٹ حج ٹور آپریٹرز کا کوٹہ ختم کردیا اور وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات کہتے ہیں تمام نئی اور پرانی کمپنیوں کو آڈٹ کے بعد نیا کوٹہ الاٹ کیا جائے گا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس چیئر پرسن شگفتہ جمانی کی غیر موجودگی میں سید امیر علی شاہ کی صدارت میں ہوا۔

کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں ملک بھرکے مندروں، گورودواروں کی آمدن اور ان کی دیکھ بھال کے اخراجات کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے چیئرمین متروکہ وقف املاک محمد صدیق الفاروق کو طلب کرلیا۔

مزید پڑھیں: رواں برس ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی حج کریں گے

حج پالیسی اور انتظامات سے متعلق بات کرتے ہوئے علی محمد خان نے نقطہ اٹھایا کہ کمیٹی حج انتظامات پر پارلیمان کو اعتماد میں نہ لینے پر 2 مرتبہ واک آوٹ کرچکی ہے مگر وزارت مذہبی امور کے حکام کو کوئی فکر نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت کمیٹی کو سنجیدہ نہیں لیتی وفاقی وزیر تو کبھی سیکرٹری غائب ہوجاتے ہیں، اگر کمیٹی کی سفارشات پر عمل نہیں کرنا تو اسے بند کردینا چاہیے۔

علی محمد خان نے حج 2017 کے کسی غیرجانبدار آڈٹ فرم سے آڈٹ کروانے کا مطالبہ کیا جس پر وزارت مذہبی امور نے رضا مندی کا اظہار کیا۔

حج کوٹہ سے متعلق وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے کمیٹی کو بتایا کہ تمام نجی حج ٹور آپریٹرز کمپنیوں کو ایک پیمانے سے گزارنے کے لیے وزیر مملکت کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی ہے جبکہ ایک غیرجانبدار آڈٹ فرم سے پرانے اور نئے تمام ٹور آپریٹرز کی جانچ پڑتال کے بعد نئے سرے سے حج کوٹہ الاٹ کیا جائے گا۔

انھوں نے بتایا کہ وزیر اعظم سمیت کسی ایم این اے کو حج کوٹہ الاٹ نہیں کیا گیا جن افراد کو حج کے دوران مسائل پیش آئے وہ تمام مجاملہ ویزہ پر حج کرنے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 4 سال بعد پاکستان کے حج کوٹے میں اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی بجائے تمام ایئر لائینز کو حاجی لے جانے کی اجازت دی جائے اور کمیٹی اوپن اسکائی اسکیم کی سفارش کرے جس پر علی محمد خان نے وزیر مملکت کی اس تجویز کی مخالفت کی اور کہا کہ اوپن سکائی پالیسی نہ لائیں کیونکہ اس سے پی آئی اے کو بڑا نقصان ہوگا۔

ان کا موقف تھا کہ ہمیں قومی ائیرلائن کو ٹھیک کرنا ہے۔

کمیٹی نے پی آئی اے معاملات پر بریفنگ کے لیے چئیرمین پی آئی اے کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024