• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

پاک امریکا سفارتی اور دفاعی مذاکرات کی دوبارہ بحالی

شائع October 23, 2017 اپ ڈیٹ October 24, 2017

پاک فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات کی امریکا کے دارالخلافہ واشنگٹن میں انسداد دہشت گردی پر منعقد انٹرنیشنل کانفرنس میں شرکت کے لیے یہاں آمد کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان ملٹری حکام کے مل بیٹھنے کی پھر سے امید بڑھ گئیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کے لیے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری ریکس ٹلرسن پاک امریکا تعلقات کی دوبارہ بحالی کے سلسلے میں بات چیت کرنے کے لیے منگل کے روز پاکستان آئیں گے جبکہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی امریکی کے نائب صدر مائیک پینس سے ملاقات کے بعد دسمبر میں امریکا کے سیکریٹری دفاع جیمس میٹس نے بھی مصالحت کے عمل پر نظر ثانی کے لیے پاکستان آمد کا اعلان کیا تھا۔

دونوں ممالک کے درمیان مصالحت کے عمل کو آگے بڑھانے کا فیصلہ دو ہفتے قبل وزیر خارجہ خواجہ آصف کے دورہ امریکا کے دوران امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ٹلرسن اور امریکا کے سیکیورٹی کے مشیر جنرل مک ماسٹر سے ملاقات کے بعد سامنے آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا سے تعلقات میں بہتری کا خواہاں

بات چیت کا تیسرا مرحلہ امریکا کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی اسلام آباد آمد کے بعد شروع ہوا جس میں امریکا کی جنوبی ایشیا اور افغانستان کے لیے نئی پالیسی، جس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 21 اگست کو کیا گیا تھا، پر بات کی گئی تھی۔

امریکی پالیسی سازوں کے خیال میں پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں سے لڑنے اور امن قائم کرنے کے لیے پاکستان کے دفاعی حکام سے مل کر ان کے خیالات جاننا ضروری تھا جس کے لیے جنرل زبیر محمود حیات کو امریکا آنے کی دعوت دی گئی تھی۔

ان کے مطابق امریکا کے سیکرٹری دفاع کی پاکستان آمد پر بھی یہ معاملہ زیر بحث لایا جائے گا۔

واضح رہے کہ امریکا کے سیکرٹری دفاع جیمس میٹس نے گزشتہ مہینے اپنے ایک بیان میں پاکستان سے تعلقات میں بحالی کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں لگتا ہے کہ ہم اس میں کامیاب ہوجائیں گے لیکن اگر اس میں ناکامی ہوئی تو امریکا کے پاس اب بھی بہت سے راستے موجود ہیں‘۔


یہ خبر 23 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024