کراچی: رینجرز اور سی ٹی ڈی کی کارروائی، 8 ’دہشت گرد‘ ہلاک
کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں رینجزر نے پولیس کے انسدادِ دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ساتھ مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے مقابلے میں 8 مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کردیا۔
رینجرز ترجمان کے مطابق بلدیہ ٹاؤن میں قائم رئیس گوٹھ میں رینجرز اور سی ٹی ڈی نے دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملنے پر مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے علاقے کا محاصرہ کیا۔
سیکیورٹی اداروں کی بھاری نفری کی جانب سے علاقے میں سرچ آپریشن کا آغاز کیا گیا تو اسی دوران دہشت گردوں نے اہلکاروں پر مورچہ بند فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں دو رینجرز اہلکار اور ایک سی ٹی ڈی اہلکار زخمی ہوگیا۔
رینجرز نے علاقے میں مزید نفری طلب کرتے ہوئے جوابی کارروائی کا آغاز کیا اور فائرنگ کے تبادلے میں 5 دہشت گردوں کو موقع پر ہلاک کردیا جبکہ 3 دہشت گردوں کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
مزید پڑھیں: کراچی: القاعدہ برصغیر کے 4 'دہشت گرد' مقابلے میں ہلاک
مذکورہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے جدید اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا، جبکہ ان ہلاک دہشت گردوں کی شناخت فوری طور پر سامنے نہیں آسکیں۔
بعد ازاں ترجمان رینجرز نے ایک جاری بیان میں کہا کہ رینجرز نے مذکورہ آپریشن رئیس گوٹھ کے علاقے میں انصار الشریعہ سے تعلق رکھنے والے مبینہ دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات کیا تھا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے مبینہ دہشت گردوں کی شناخت کا عمل جاری ہے جبکہ 2 مبینہ دہشت گردوں کی شناخت شہریار عرف ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی کے ناموں سے ہوئی۔
رینجرز ترجمان کے مطابق شہر یار الدین عرف ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی انصار الشریعہ کے امیر اور تمام دہشت گردی کے حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھے جبکہ ارسلان بیگ انصار الشریعہ کی ٹارگٹ کلنگ ٹیم کا حصہ تھا۔
تاہم 19 اکتوبر 2017 کو ہیرالڈ میگزین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق عبداللہ ہاشمی کو کراچی اور حیدرآباد کو منسلک کرنے والی موٹر وے ایم 9 پر قائم ایک ہاؤسنگ سوسائٹی سے سیکیورٹی اداروں نے چھاپے کے دوران گرفتار کیا تھا۔
اس سے قبل 9 ستمبر 2017 کو شائع ہونے والی ڈان اخبار کی خبر کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ انصار الشریعہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے مذکورہ گروپ کے تمام 10 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر 2017 کو ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید نے کراچی میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں ملوث شدت پسند تنظیم انصار الشریعہ کے مبینہ سربراہ ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی کی گرفتاری اور انکشافات سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کی خبر کو بے بنیاد قرار دے دیا تھا۔
ٹی ٹی پی کے دہشت گرد گرفتار
ادھر ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق پولیس نے کراچی کے علاقے نیو کراچی سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی پی پی) کے 3 مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کردیا۔
ایس ایس پی سینٹرل عرفان علی بلوچ کے مطابق خفیہ اطلاع پر ناکہ بندی کے دوران پولیس نے سوزوکی وین کو رکنے کا شارہ کیا جس میں دو افراد سوار تھے، لیکن انہوں نے اپنی گاڑی کی رفتار کو بڑھاتے ہوئے بھاگنے کی کوشش کی جس کے بعد پولیس نے ان کا تعاقب کیا اور انہیں گرفتار کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پولیس مقابلہ: 5 دہشت گرد ہلاک
پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والے افراد کی شناخت محمد سلطان اور عبدالرحمٰن کے نام سے ہوئی ہے جن کا تعلق مبینہ طور پر ٹی ٹی پی سے ہے۔
ایس ایس پی عرفان علی بلوچ کے مطابق پولیس نے گرفتار ملزمان کے قبضے سے ایک پستول، پانچ بارودی سرنگیں اور تین راکٹ لانچرز برآمد کیے جو بلوچستان سے کراچی لائے جارہے تھے، جبکہ سوزوکی وین کراچی کے علاقے شریف آباد سے چھینی گئی تھی۔
علاوہ ازیں اسپیشل انویسٹیگیشن یونٹ (ایس آئی یو) ماری پور طارق رزاق دھریجو کا کہنا ہے کہ پولیس نے ٹی ٹی پی کے ایک اور مشتبہ دہشت گرد سید محمد عثمان کو گرفتار کیا ہے جبکہ ان کے قبضے سے دو سدتی بم بھی ملے ہیں۔