• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

9 سال کے 42 فیصد بچے موبائل فونز کے مالک

شائع October 21, 2017
چار سال قبل بچے یومیہ 15 منٹ تک اسمارٹ ڈیوائس استعمال کرتے تھے—فوٹو: شٹر اسٹاک
چار سال قبل بچے یومیہ 15 منٹ تک اسمارٹ ڈیوائس استعمال کرتے تھے—فوٹو: شٹر اسٹاک

ویسے تو اس وقت دنیا بھر میں انسانوں سے زیادہ موبائل فونز موجود ہیں، اور جس تیز رفتاری سے کمپنیاں انہیں تیار کرکے مارکیٹ میں لا رہی ہیں، اس سے اندازا ہوتا ہے کہ آنے والے چند سال میں اسمارٹ آلات کی تعداد انسان سے تین گنا زیادہ ہوگی۔

اب بھی کئی ممالک میں ایک شخص کے پاس ایک سے زائد موبائل موجود ہے، تاہم جب بات کم عمر بچوں کی ہو تو معاملہ کچھ سنگین بن جاتا ہے۔

چند سال پہلے تک تو کم عمر بچے صرف والدین کے موبائل فونز اور کمپیوٹر آلات ہی استعمال کرتے تھے، تاہم اب صورتحال تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔

گزشتہ چند سال سے ترقی یافتہ ممالک سمیت ترقی پذیر اور اب پسماندہ ممالک میں بھی کم عمر بچوں میں اسمارٹ آلات کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے، جو بظاہر تو زندگی کو آسان بنا رہا ہے، مگر اس کے کئی منفی نقصانات بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں میں کمپیوٹر اسکرین پر کتابیں پڑھنے کا رجحان

ایک تازہ رپورٹ کے مطابق صرف امریکا کے ہی 8 سال یا اس سے تھوڑی بڑی عمر کے 42 فیصد بچوں کے پاس اپنے اسمارٹ موبائل اور ڈیوائسز ہیں۔

غیر سرکاری تنظیم کامن سینس میڈیا آرگنائیزیشن کی جانب سے کیے جانے والے تازہ سروے سے پتہ چلا کہ امریکا بھر میں کم عمر بچوں میں 2013 کے بعد اسمارٹ موبائل یا دیگر اسمارٹ آلات استعمال کرنے میں دگنا اضافہ ہوا۔

سروے کے مطابق 2013 تک 8 سال یا اس سے بڑی عمر کے بچے یومیہ 15 منٹ تک اسمارٹ موبائل یا دیگر ڈیوائسز استعمال کرتے تھے، لیکن اب وہ یومیہ 48 منٹ تک اسمارٹ ڈیوائسز استعمال کر رہے ہیں۔

سروے سے پتہ چلا کہ کم عمر بچوں کی جانب سے اسمارٹ موبائل یا دیگر ڈیوائسز خریدنے میں بھی 7 فیصد اضافہ ہوا ہے، اس وقت 42 فیصد بچے اسمارٹ ڈیوائسز کے مالک ہیں۔

سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عام طور پر امریکی بچے یومیہ 30 منٹ تک کتابیں پڑھتے ہیں، جب کہ وہ 48 منٹ تک موبائل ڈیوائسز استعمال کرتےہیں۔

مزید پڑھیں: اسمارٹ فون بچوں میں بھینگے پن کا باعث؟

اعداد و شمار کے مطابق 8 سال یا اس سے بڑی عمر کے 98 فیصد بچے گھر میں موبائل فون سمیت ٹی وی یا دیگر ڈیوائسز کی اسکرین پر نظریں جمائے رکھتے ہیں۔

سروے میں بچوں کی جانب سے اسمارٹ موبائل یا ڈیوائسز کے نقصانات یا فوائد پر روشنی نہیں ڈالی گئی، تاہم کئی ماہرین نے ان اعداد و شمار پر کوئی حیرانی ظاہر نہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید دور میں گھر سے لے کر اسکول تک، ایئرپورٹ سے لے کر ہوٹل تک اور یہاں تک کھانے کی ٹیبل تک بھی بچے اور جوان اسمارٹ ڈیوائسز کا استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ امریکا میں والدین اسمارٹ موبائل یا ڈیوائسز استعمال کرنے والے اپنے بچوں کی نگرانی بھی کرتے ہیں، جب کہ زیادہ تربچے ان ڈیوائسز پر گیمز کھیلتے رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسمارٹ فونز بچوں کے لیے نقصان دہ

خیال رہے کہ اس سے قبل متعدد بار ماہرین یہ کہہ چکے ہیں کہ کم عمر بچوں کی جانب سے زیادہ وقت تک اسمارٹ ڈیوائسز استعمال کرنا ان کی صحت کے لیے فائدہ مند نہیں۔

رواں برس مئی میں امریکا میں ہی ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ اگر کوئی بچہ دن بھر میں آدھا گھنٹہ اسمارٹ فون پر گزارتا ہے تو اس عادت سے دیر سے بولنے کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اس سے قبل اپریل 2016 میں جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ 7 سے 16 برس کے جو بچے یومیہ 4 گھنٹوں تک اسمارٹ موبائل یا دیگر ڈیوائسز استعمال کرتے ہیں تو ان میں عارضی طور پر بھینگے پن کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024