• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

نواز شریف کا سوشل میڈیا کارکنوں کی بازیابی کا مطالبہ

شائع October 21, 2017

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نے سوشل میڈیا میں متحرک ان کے ہمدرودوں کی گمشدگی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے وزارت داخلہ سے لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کا مطالبہ کردیا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘سوشل میڈیا سمیت آزادی اظہار رائے کا احترام حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے، مخالفانہ سیاسی نقطہ نظر کو جبراً دبانا قابل مذمت ہے’۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ٹویٹر میں جاری بیان کے مطابق انھوں نے ‘مسلم لیگ (ن) کے موقف کی حمایت کرنے والے سوشل میڈیا کارکنوں کی گمشدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات کو آزادی رائے پر حملہ قرار دیا’۔

نواز شریف نے کہا ہے کہ ‘ملکی قانون شائستگی اور اپنے اقدار کے دائرے میں رہتے ہوئے ہرکسی کو اپنی رائے کے اظہار یا کسی دوسرے کی رائے سے اختلاف کا حق حاصل ہے’۔

سابق وزیراعظم نے وزارت داخلہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے گمشدہ افراد کی بازیابی کو یقنینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دو روز کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حامی چند سوشل میڈیا صارفین مبینہ طور پر لاپتہ ہوگئے ہیں۔

فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی حراست میں کم از کم دو افراد موجود ہیں جن پر سوشل میڈیا میں ریاست کے اہم اداروں کے خلاف توہین آمیز مواد کے اشاعت کا الزام ہے۔

مزید پڑھیں:لاپتہ صحافی زینت شہزادی دو سال بعد اپنے گھر پہنچ گئیں

یاد رہے کہ نواز شریف کی جانب سے پارٹی کے حامیوں کی گمشدگی پر پہلی مرتبہ تشویش کا اظہار نہیں کیا گیا بلکہ گزشتہ ماہ لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے دوران بھی پارٹی کے ہمدردوں کی گمشدگی پر انھوں نے اور ان کی صاحبزادی مریم نواز دونوں نے آواز اٹھائی تھی۔

واضح رہے کہ نواز شریف جب گزشتہ سال ملک کے وزیراعظم تھے تو ایک سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک متنازع بل آیا تھا جس نے حکومت کو سوشل میڈیا صارفین کے خلاف یک طرفہ اختیارات تفویض کردیے تھے اور یہ بل گزشتہ سال ہی نافذالعمل ہوگیا تھا۔

قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بھی ان کے سوشل میڈیا کارکنوں کی گرفتاری کے حوالے سے ایف آئی پر الزامات عائد کرتی رہی ہے۔

رواں سال کے آغاز میں بھی حکومت اور سیکیورٹی ایجنسیاں اس وقت شدید تنقید کی ذد میں آئی تھیں جب مشہور سوشل میڈیا کارکنان لاپتہ ہوگئے تھے تاہم ان میں سے چند ہفتوں بعد واپس آگئے تھے۔

گزشتہ روز ایک خاتون صحافی زینت شہزادی دو سال گمشدگی کے بعد اپنے گھر واپس آگئی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024