’جمہوریت کے خلاف سازشیں ختم نہیں ہوئیں‘
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ملک میں جمہوریت کے خلاف آج بھی سازشیں ہورہی ہیں اور مسلم لیگ (ن) نے استحصالی نظام قائم کر رکھا ہے۔
حیدرآباد میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی اپنے قیام سے آج تک آزمائشوں سے گزر رہی ہے، پیپلز پارٹی نے قیام سے اب تک جتنی آزمائشوں کا سامنا کیا اس کی مثال نہیں ملتی، پیپلز پارٹی کی قیادت نے ایوبی آمریت کے خلاف جدوجہد کی اور ذوالفقار علی بھٹو نے طلبا اور مزدوروں کی طاقت سے ایوب کواقتدار چھوڑنے پر مجبور کیا، جبکہ پیپلز پارٹی کے کارکن ضیاالحق کی آمریت کے خلاف سینہ تان کر کھڑے ہوئے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ذوالفقار بھٹو کی پھانسی کے بعد ضیاالحق سمجھ رہے تھے پیپلز پارٹی ختم ہوگئی، لیکن جب باپ نے عوام کا ساتھ نہیں چھوڑا تو بیٹی کیسے چھوڑتی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سانحہ کارساز پیپلز پارٹی کی قربانیوں کے سلسلے کی اہم کڑی تھی، پرویز مشرف بے نظیر بھٹو کا حوصلہ نہ توڑ سکے، 18 اکتوبر کو عوام کا سمندر بھٹو کی بیٹی کو خوش آمدید کہنے کراچی آیا تھا لیکن بے گناہوں کے خون سے کارساز کی سڑک سرخ ہوگئی۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’بےنظیر بھٹو کی شہادت کے بعد آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی کا پرچم بلند رکھا اور تمام سازشوں کا مقابلے کرتے ہوئے ملک میں جمہوریت کو پروان چڑھایا لیکن جمہوریت کے خلاف سازشیں ختم نہیں ہوئیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آج ایک فرد کو بچانے کے لیے قانون بنایا جاتا ہے، مسلم لیگ (ن) نے ملک میں استحصالی نظام قائم کر رکھا ہے، استحصالی نظام نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے اور ہماری جدوجہد اس نظام کے خلاف ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سابق وزیر اعظم نواز شریف 4 سال میں 4 بار سندھ آئے اور ہر بار اربوں روپے کے اعلانات کیے لیکن وفاقی حکومت کے پروجیکٹ کیوں مکمل نہیں ہوئے؟ تھر کے لیے اعلان کردہ 2 ارب روپے کہاں گئے؟ سندھ میں جو موٹروے بنا وہ بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا، سندھ کواپنے حصے کاپانی نہیں ملتا، یہ پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جو سندھ میں کام کرتی ہے۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو انتشار پھیلانے والا ٹولہ قرار دیتے ہوئے طنز کیا کہ ’عمران خان تو ابھی تک کرکٹ کے گراؤنڈ سے باہر ہی نہیں نکلے ہیں۔‘