• KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm

'ڈرون حملوں پر حکومتی پالیسی میں تبدیلی کا تاثر غلط'

شائع October 18, 2017

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے معاون خصوصی مصدق ملک نے ڈرون حملوں پر حکومتی پالیسی میں تبدیلی کے تاثر کو رد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان کا امریکی ڈرون حملوں پر مؤقف آج بھی وہی ہے جو پہلے تھا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک کا کہنا تھا کہ 'حکومت نے کبھی امریکا کو قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کی اجازت نہیں دی، ہمارا پہلے دن سے یہی مؤقف رہا ہے کہ یہ حملے پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہیں'۔

انھوں نے کہا کہ 'حالیہ ڈرون حملے ہمارے لیے انتہائی تشویشناک ہیں اور ان پر بھی ہم نے وہی مؤقف اپنایا ہے جو ماضی میں ہونے والے حملوں پر رہا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی امریکی انتظامیہ کو واضح پیغام دے چکے ہیں کہ امریکا، پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے خلاف ایک مشترکہ کارروائی کرسکتا ہے، لہذا اگر امریکا سمجھتا ہے کہ دہشت گرد اب بھی کسی علاقے میں موجود ہیں تو ہمیں اس کی نشاندہی کروائی جائے۔

تاہم، مصدق ملک نے کہا کہ حال ہی میں جو ڈرون حملے ہوئے وہ کسی مشترکہ کارروائی کا نتیجہ بھی نہیں ہیں، کیونکہ اب تک امریکا نے اس سلسلے میں ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

اس سوال پر کہ اگر آپ کا مؤقف آج بھی وہی ہے تو پھر ان حملوں پر اب تک حکومت اتنی الجھن کا شکار کیوں ہے ؟ انھوں نے کہا ایسا بالکل بھی نہیں ہے اور جہاں تک وزارتِ خارجہ سے مذمت کا تعلق ہے تو وہ بھی آئندہ چند روز میں آجائے گی۔

مزید پڑھیں: امریکی ڈرون حملے پاکستانی حدود میں نہیں ہوئے،خواجہ آصف کا دعویٰ

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اسے پاکستانی کی مرضی سے ہونے والی کارروائی نہیں، بلکہ ایک حملہ قرار دے رہے ہیں، خارجہ معاملات کی وجہ سے فوراً سے سخت ردعمل دینا بھی مناسب نہیں ہوتا، لہذا اسے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں بھی اٹھایا جائے گا'۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر خارجہ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا تھا کہ حالیہ امریکی ڈرون حملے زیرو لائن (پاک-افغان سرحد) پر ہوئے اور کوئی حملہ پاکستانی حدود میں نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ’چند سال قبل تک ڈرون حملے روزانہ کا معمول تھے جو پاکستانی حدود میں ہوتے تھے لیکن ہم نے گزشتہ 4 برسوں سے جاری فوجی آپریشن کے ذریعے ملک کو دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے پاک کیا۔‘

دوسری طرف پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بھی دعویٰ کیا کہ پاک-افغان سرحد پر ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں ہوئی جبکہ 'کرم ایجنسی میں فضائی کارروائی کے حوالے سے اطلاعات غلط ہیں اور وہاں کوئی کارروائی نہیں ہوئی'۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغان صوبوں خوست اورپکتیا میں افغان اور امریکی افواج دہشت گردوں کےخلاف مشترکہ آپریشن کررہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 24 گھنٹوں کے دوران پاک افغان سرحد پر 4 ڈرون حملے، 31 سے زائد ہلاک

خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 4 ڈرون حملوں میں طالبان سے منسلک حقانی نیٹ ورک کے اہم ترین کمانڈر سمیت 31 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق منگل (17 اکتوبر) کی سہ پہر ہونے والا تیسرا ڈرون حملہ بھی پاک-افغان سرحد پر کرم ایجنسی اور اس سے منسلک افغانستان کے علاقے پکتیا میں ہوا جس میں 5 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ ڈرون حملے پاک فوج کی جانب سے غیر ملکی یرغمالیوں کو دہشت گرد تنظیم کی حراست سے بحفاظت بازیاب کرانے کے چند روز بعد پیش آئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024