• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ جاری نہ رکھنے کا اعادہ

شائع October 13, 2017 اپ ڈیٹ October 14, 2017
ٹرمپ متعدد مرتبہ اعلان کرچکے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدہ جاری نہیں رکھیں گے—فوٹو: اے ایف پی
ٹرمپ متعدد مرتبہ اعلان کرچکے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدہ جاری نہیں رکھیں گے—فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو ایک 'جنونی حکومت' قرار دیتے ہوئے تسلیم شدہ ایک بین الاقوامی جوہری معاہدے کو جاری رکھنے سے انکار کردیا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں خطاب کے دوران کہا کہ وہ اس معاہدے کے حوالے سے معاملات کو کانگریس میں بھیج دیں گے اور اتحادیوں سے بھی مشاورت کریں گے۔

انھوں نے ایران کو دہشت گردی کی معاونت کرنے کا الزام دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایرانی حکومت کو 'جوہری ہتھیاروں تک پہنچ' سے روکیں گے۔

دوسری جانب عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کے 2015 کے معاہدے پر مکمل عمل کررہا ہے۔

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ معاہدہ بہت آسان تھا اور ایران کو توسیع کے لیے بڑی حد تک اجازت دی گئی تھی جبکہ عالمی انسپکٹرز کو خوفزدہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران 'قتل، تباہی اور افراتفری' پھیلا رہا ہے اور معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نئی امریکی پابندیاں: ایران کا جوہری معاہدہ ختم کرنے کا عندیہ

ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کے پاس کسی بھی وقت معاہدے کو ختم کرنے کا استحقاق ہے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کےمطابق ٹرمپ نے ایرانی پاسداران انقلاب پر 'سخت پابندیاں' عائد کرنے کا بھی اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ امریکی تاریخ کے بدترین معاہدوں میں سےایک تھا۔

سعودی عرب کی جانب سے ایران کے حوالے سے ٹرمپ کے تازہ بیان کی حمایت کی ہے۔

یاد رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں امریکا سمیت چھ عالمی طاقتوں کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد ایران کے ساتھ یورینیم افزودگی کا معاہدہ طے پایا تھا جس کے بدلے میں ایران پر پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024