• KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

ہولی وڈ پروڈیوسر پر اداکاراؤں کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام

شائع October 12, 2017 اپ ڈیٹ October 17, 2017
ہاروی وائنسٹن نے الزامات کو مسترد کردیا—فوٹو: اے ایف پی
ہاروی وائنسٹن نے الزامات کو مسترد کردیا—فوٹو: اے ایف پی

معروف فلم پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن پر ہولی وڈ کی مشہوراداکاراؤں انجلینا جولی، ایشلے جڈ، جیسیکا بارتھ اور کیتھرین کنڈیل سمیت 22 اداکاراؤں، صحافی اور گلوکاراؤں نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

خیال رہے کہ ہاروی وائنسٹن نے 1981 سے فلم پروڈیوسر کی حیثیت سے کیریئر کا آغاز کیا، بطور پروڈیوسر ان کی پہلی فلم ’دی برننگ‘ تھی، جب کہ رواں برس ان کی ریلیز ہونے والی آخری فلم ’وائنڈ رور‘ تھی۔

آئندہ برس بھی ان کی 2 فلمیں ریلیز ہونے والی ہیں، تاہم اب ان کی آنے والی فلموں کی نمائش سے متعلق کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

65 سالہ ہاروی وائنسٹن نے بطور پروڈیوسر اور ایگزیکٹو پروڈوسر 160 سے زائد فلموں کو بنایا، جب کہ وہ کچھ فلموں کے شریک ہدایت کار بھی رہے۔

ہاروی وائنسٹن کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ’ریپ‘ جیسے سنگین الزامات لگانے والی اداکاراؤں، ماڈلز، گلوکاراؤں، فیشن ڈزائنرز اور صحافیوں میں انجلینا جولی، ایشلے جڈ، جیسیکا بارتھ، کیتھرین کنڈیل، گوینتھ پالٹرو، ہیدر گراہم، روسانا آرکوئٹے، امبرا بٹیلانا، زوئے بروک، ایما دی کانس، کارا دیلوگنے، لوشیا ایونز، رومولا گرائے، ایلزبیتھ ویسٹوڈ، جڈتھ گودریچے، ڈان ڈیننگ، جیسیکا ہائنز، روز میکگوان، ٹومی این رابرٹس، لیا سینڈوئکس، لورین سوین اور مرا سرینو شامل ہیں۔

شکایت کرنے والی اداکاراؤں میں انجلینا جولی بھی شامل—فوٹو: اے ایف پی
شکایت کرنے والی اداکاراؤں میں انجلینا جولی بھی شامل—فوٹو: اے ایف پی

خیال کیا جا رہا ہے کہ ہاروی وائنسٹن پر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ’ریپ‘ کا الزام لگانے والی مزید خواتین بھی سامنے آ سکتی ہیں۔

بااثر فلم پروڈیوسر پر مختلف اداکاراؤں اور گلوکاراؤں کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کی پہلی تحقیقاتی خبر امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ میں رواں ماہ 5 اکتوبر کو شائع ہوئی۔

خواتین صحافیوں جوڈی کینٹور اور میگن ٹوہے کی مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں مختلف اداکاراؤں اور گلوکاراؤں کی جانب سے موصول ہونے والے خطوط اور میموز کا حوالہ دیا گیا، جس میں انہوں نے ہاروی وائنسٹن کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات کی نشاندہی کی۔

اداکاراؤں اور گلوکاراؤں نے اپنے خطوط اور میموز میں ہاروی وائنسٹن پر بدتمیزی، جنسی طور پر ہراساں کرنے اور نازیبا حرکات کرنے جیسے سنگین الزامات عائد کیے۔

ایشلے جڈ نے بھی شکایت کی—فوٹو: اے ایف پی
ایشلے جڈ نے بھی شکایت کی—فوٹو: اے ایف پی

’نیو یارک ٹائمز‘ اور ’دی نیو یارکر‘ میں شائع رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ ہاروی وائنسٹن نے فلم پروڈیوسر ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی اداکاراؤں کو پہلا چانس دینے کے بدلے جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی۔

بعض اداکاراؤں نے ہاروی وائنسٹن کی جانب سے زبردستی ’ریپ‘ کیے جانے جیسے سنگین الزامات بھی عائد کیے ہیں۔

معروف اداکارہ انجلینا جولی نے بھی ہاروی وائنسٹن پر نازیبا رویہ اپنانے جیسے الزامات لگائے، اور بتایا کہ انہوں نے ان کے ساتھ صرف ایک فلم میں اس وقت کام کیا جب وہ جوان تھیں، تاہم ہاروی وائنسٹن کی جانب سے موصول ہونے والے پیغامات اور ان کا رویہ برا تھا، جس وجہ سے انہوں نے ان کے ساتھ مزید کام نہیں کیا۔

ایشلے جڈ نے بتایا کہ قریباً 2 دہائیاں قبل انہوں نے ہاروی وائنسٹن سے ایک ہوٹل میں اس امید کے ساتھ ملاقات کی اور ساتھ میں ناشتہ کیا کہ وہ ملاقات ان کے کیریئر کے لیے اچھی ثابت ہوگی، تاہم انہیں اس ملاقات میں جنسی طور پر ہراساں کرنے اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: وہ وقت جب میرے باس نے مجھے جنسی طور پر ہراساں کیا

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2014 میں ہاروی وائنسٹن نے ایک ہوٹل میں عارضی ملازمت کے لیے آنے والی ایک خاتون کو بھی اپنے کمرے میں آنے کی دعوت دے کر انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا۔

اسیا ارگینٹو بھی اس کا شکار ہوئیں—فوٹو: اے ایف پی
اسیا ارگینٹو بھی اس کا شکار ہوئیں—فوٹو: اے ایف پی

اسی رپورٹ میں لارین او کارین نامی 28 سالہ خاتون کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 64 سالہ ہاروی وائنسٹن نے ان کی کیریئر کو بہتر بنانے کی مجبوری کا فائدہ اٹھاکر انہیں جنسی طورپر ہراساں کیا۔

اداکارہ گوینتھ پالٹرو نے بھی ہاروی وائنسٹن پر جنسی طور ہر ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کیریئر کے ابتدائی دنوں میں ہراساں کیا گیا، جس کی شکایت انہوں نے اپنے اس وقت کے بوائے فرینڈ اداکار براڈ پٹ سے بھی کی۔

ہاروی وائنسٹن پر لگائے جانے والی اداکاراؤں کے خطوط، میموز اور انٹرویوز سے پتہ چلتا ہے کہ 65 سالہ پروڈیوسر نے اداکارہ بننے کی خواہش مند نئی اداکاراؤں کو فلموں میں چانس دینے کے بہانے انہیں نہ صرف جنسی طور پر ہراساں کیا، بلکہ متعدد خواتین کے ساتھ ’ریپ‘ بھی کیا۔

ہاروی وائنسٹن کے خلاف متعدد خواتین کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات سامنے آنے کے بعد انہیں ان کی ہی بنائی ہوئی فلم کمپنی ’مرامکس‘ نے نوکری سے برطرف کردیا۔

روسانا آرکوئٹے بھی شکایت کرنے والوں میں شامل ہیں—فوٹو: اے ایف پی
روسانا آرکوئٹے بھی شکایت کرنے والوں میں شامل ہیں—فوٹو: اے ایف پی

مرامکس کو 1979 میں بنایا گیا تھا، اور ہاروی وائنسٹن اس کے شریک بانی تھے، انہوں نے 2005 میں اپنے بھائیوں کے ساتھ ’دی وائنسٹن کمپنی‘ بھی بنائی۔

مزید پڑھیں: ٹیلر سوئفٹ جنسی طور پر ہراساں کرنے کا شکار

ہاروی وائنسٹن ڈزنی فلم کمپنی کے ساتھ بھی پروڈیوسر کی حیثیت سے منسلک رہے، تاہم ڈزنی نے بھی انہیں فارغ کردیا ہے۔

علاوہ ازیں ان کی اہلیہ فیشن ڈزائنر 41 سالہ جورجینا چمپمین نے بھی انہیں چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

اس سے قبل ہاروی وائنسٹن کی قانون ٹیم میں شامل خاتون قانون دان لیزا بلوم نے بھی ان کی ٹیم سے علیحدگی کا اعلان کیا۔

رواں ماہ 7 اکتوبر کو انہوں نے بتایا کہ ان پر پروڈیوسر کے بھائی سمیت 2 افراد نے دباؤ ڈالا، انہیں سخت ای میل کیں، جب کہ انہوں نے ہاروی وائنسٹن کے خراب رویے کا بھی ذکر کیا۔

اہلیہ نے بھی پروڈیوسر کو چھوڑنے کا اعلان کردیا—فوٹو: اے ایف پی
اہلیہ نے بھی پروڈیوسر کو چھوڑنے کا اعلان کردیا—فوٹو: اے ایف پی

ادھر امریکا کی ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما اور سابق امریکی صدر براک اوباما اور ان کی اہلیہ سمیت سابق وزیر خارجہ اور صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن نے بھی ہاروی وائنسٹن کے نازیبا رویے کی مذمت کی ہے۔

واضح رہے کہ ہاروی وائنسٹن ڈیموکریٹک پارٹی کے بڑے ڈونرز میں سے ایک ہیں، انہوں نے نہ صرف براک اوباما کی صدارتی مہم کے دوران فنڈز دیے، بلکہ گزشتہ برس ہونے والے انتخابات میں بھی انہوں نے ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کے لیے فنڈز دیے۔

دوسری جانب ہاروی وائنسٹن نے تمام خواتین کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے، تاہم انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ان کے رویے سے کسی کو تکلیف پہنچی ہو۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024