قصور میں بچے کا ریپ، 3 افراد کے خلاف مقدمہ درج
قصور: گنڈا سنگ والا پولیس نے حسین خان والا گاؤں کے ایک لڑکے کا مبینہ طور پر ریپ کرنے کے الزام میں 3 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
حسین خان والا گاؤں دو برس قبل اس وقت میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا تھا جب یہ رپورٹس سامنے آئیں تھیں کہ اس علاقے میں مبینہ طور پر سیکڑوں کم عمر لڑکوں کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان تنیوں ملزمان نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے ایک 12 سالہ لڑکے کو حسین خان والا گاؤں سے اغوا کیا اور پھر اسے ریپ کا نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں: 6 ماہ میں 10 کم سن بچوں کا ریپ اور قتل
پولیس حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ واقعے کے بعد تنیوں ملزمان روپوش ہوگئے جبکہ متاثرہ لڑکے کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر (ڈی ایچ کیو) ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں اس کا علاج جاری ہے۔
پولیس نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 377 اور 367-A کے تحت ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
تھانہ گنڈا سنگھ والا کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمد عارف کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے کم عمر لڑکے کے ریپ کیس میں ملوث تنیوں ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قصور: 'بچوں کے ساتھ میرے سامنے زیادتی کی گئی'
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس لڑکے کی میڈیکل رپورٹ موصول ہونے کا انتظار کررہی ہے تاکہ اس کیس کی نوعیت کو دیکھا جاسکے۔
ان تینوں ملزمان میں سے ایک شخص وہی ہے جسے 2015 میں بچوں کے ریپ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں ان کے خلاف دائر کیس واپس لے لیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز میں تین لڑکیوں سمیت 10 کم عمر بچوں کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا اور جن میں سے کچھ اپنی جان کی بازی ہار گئے تھے، تاہم اب تک کسی بھی ملزم کو ان کیسز میں گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
یہ خبر 10 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی