اسلام آباد: عمران خان کی رہائشگاہ کے باہر اساتذہ کا دھرنا
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی بنی گالہ میں رہائش گاہ کے باہر خیبر پختونخوا کے اساتذہ اور پی ٹی آئی بلوچستان کے کارکنان نے دھرنا دیا۔
عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کرنے والے خیبر پختونخوا کے مختلف کالجز کے اساتذہ کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین سال سے ٹیچنگ اسسٹنٹس کو مستقل کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے لیکن اس پر تاحال عمل نہیں کیا گیا، جبکہ ان کی مستقلی کے حوالے سے بل مشتاق غنی کی وجہ سے زیر التوا ہے۔
احتجاج کرنے والے اساتذہ نے مطالبات کی منظوری تک وہ بنی گالہ میں ہی موجود رہیں گے۔
ادھر تحریک انصاف بلوچستان کے کارکنوں کا بھی دو روز سے عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر دھرنا جاری ہے۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان میں بھی پارٹی کو ریجنز میں تقسیم کیا جائے۔
خیبر پختونخوا کے اساتذہ کی طرف سے اس وقت احتجاج کیا گیا جب کچھ وقت بعد عمران خان کی زیر صدارت پارٹی اجلاس ہونا تھا۔
اجلاس میں چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی تعیناتی اور اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے معاملے پر غور کیا جانا تھا۔
تاہم اساتذہ اور بلوچستان کارکنان کے احتجاج کے باعث اجلاس جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر منتقل کردیا گیا۔
اجلاس میں شرکت اور مظاہرین سے بچنے کے لیے تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں نے عقبی راستے کا استعمال کیا۔
احتجاجی اساتذہ نے اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی گاڑی کو بھی روک لیا اور شدید نعرے بازی کی۔
گاڑی روکے جانے کے باعث پرویز خٹک کو گاڑی سے باہر نکلنا پڑا۔
اس موقع پر ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ ’صوبائی حکومت اپنا وعدہ ضرور پورا کرے گی، یہ صرف 800 اساتذہ کا نہیں ہزاروں عارضی ملازمین کا مسئلہ ہے۔‘
انہوں نے مظاہرین کو معاملہ کابینہ میں لے جانے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد مظاہرین نے ان کے لیے راستہ کلیئر کردیا۔
بعد ازاں احتجاجی اساتذہ کے عمران خان سے کامیاب مذاکرات ہوئے اور چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے مستقل کیے جانے کے یقین دہانی کے بعد اساتذہ نے دھرنے کو موخر کردیا۔