• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

'امریکی سیکریٹری دفاع کا حالیہ بیان سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش'

شائع October 9, 2017

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے امریکی سیکریٹری دفاع جنرل جیمز میٹس کے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سے متعلق حالیہ بیان پر سینیٹ سیکریٹریٹ میں تحریک التواء جمع کرادی۔

سینیٹر سحر کامران کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک التواء میں موقف اختیار کیا گیا کہ امریکی سیکریٹری دفاع نے حال ہی میں سی پیک کے متنازع علاقے سے گزرنے سے متعلق بیان دیا، جو دراصل سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی ایک کوشش ہے۔

تحریک التواء میں جنرل جیمز میٹس کے بیان کو ملکی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے سینیٹ کی کارروائی معطل کرکے اس معاملے پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو آگاہ کیا تھا کہ اسے بھی اس بات کا یقین ہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ متنازع علاقے سے گزر رہا ہے، اس سے قبل بھارت کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری پاکستان کے ان شمالی علاقوں سے گزر رہی ہے، جن کے بارے میں ہندوستان کا دعویٰ ہے کہ وہ آزاد جموں و کشمیر کا حصہ ہے۔

مزید پڑھیں: سی پیک متنازع علاقے سے گزر رہا ہے: امریکا

امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ 'چین کا منصوبہ ون بیلٹ ون روڈ (جس میں سی پیک بھی شامل ہے) متنازع علاقے سے گزر رہا ہے اور میرے خیال میں اس طرح سے وہ خود ہی اپنی کمزوری کو ظاہر کر رہا ہے'۔

امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ امریکا ’ون بیلٹ ون روڈ‘ کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ دنیا بھر میں کئی سڑکیں اور گزرگاہیں موجود ہیں تاہم کسی بھی قوم کو ون بیلٹ ون روڈ پر اپنی من مانی نہیں کرنی چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے اس منصوبے کی مخالفت کی وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان سے گزرنے والے اس منصوبے کا ایک حصہ متنازع علاقے سے ہوکر گزرے گا۔

تاہم پاکستان نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے پر امریکی اعتراضات کو مسترد کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک پر امریکی اعتراضات مسترد

امریکی سیکریٹری دفاع جنرل جیمز میٹس کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سی پیک خطے کی ترقی، رابطے اور عوام کی فلاح کا منصوبہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کو سی پیک کے بجائے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سنگین جرائم پر توجہ دینی چاہیے، جبکہ عالمی برادری اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کراتے ہوئے مسئلہ کشمیر حل کرائے۔

دوسری جانب چینی وزارت خارجہ نے بھی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر امریکا کی جانب سے متنازع علاقے سے گزرنے کے حوالے سے کی گئی تنقید کو مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: چین نے بھی سی پیک پر امریکی اعتراضات مسترد کردیئے

چینی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا، 'ہم نے اقصادی تعاون کے اس منصوبے پر بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ اسے کسی بھی تیسری پارٹی کے نقصان کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اس کا کسی علاقائی خود مختاری کے تنازع سے کوئی لینا دینا ہے جبکہ سی پیک کے باوجود کشمیر کے حوالے سے چین اپنے موقف پر کھڑا ہے'۔

مزید کہا گیا کہ 70 ممالک اور بین الا اقوامی ادارے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل نے بیجنگ کے ساتھ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے پر تعاون کے معاہدوں پر دستخط کر رکھے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024