امریکا اور ترکی نے ایک دوسرے کیلئے ویزا سروس معطل کردی
انقرہ: امریکا اور ترکی کے درمیان جاری سفارتی کشیدگی کے باعث دونوں ملکوں کے سفارتخانوں نے ایک دوسرے کے شہریوں کے لیے ویزا سروسز معطل کرتے ہوئے پابندی عائد کردی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترکی میں واقع امریکی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات نے امریکا کو اپنے سفارتکاروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے ترک حکام کی جانب سے کیے گئے وعدوں پر نظر ثانی کے لیے مجبور کردیا۔
خیال رہے کہ ترک حکام نے انقرہ میں امریکی قونصل خانے سے ایک ترک شخص کو گرفتار کیا تھا جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ گزشتہ برس ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کی کوشش کرنے والے فتح اللہ گولن سے رابطے میں تھا۔
مزید پڑھیں: فوجی بغاوت: امریکا اور ترکی کے تعلقات کشیدہ ہونے کا خدشہ؟
ترک عدالت نے گرفتار شخص پر غیر ملکی خفیہ اداروں کے لیے جاسوسی کرنے اور گزشتہ برس رجب طیب اردگان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے بغاوت کی کوشش کرنے کے الزام میں فردِ جرم عائد کردی۔
اے ایف پی کے مطابق امریکا نے ترک شہریوں پر غیر تارکین وطن کا ویزا جاری کرنے پر پابندی عائد کی، جو کہ سیاحت، علاج معالجے، کاروبار، مختصر دورے یا تعلیم کی غرض سے امریکا کی جانب سفر کرنے والوں کو جاری کیا جاتا ہے جبکہ ویزا سروس اُس فرد کو فراہم کی جاتی ہے جو امریکا میں مستقل رہائش اختیار کرتا ہے۔
امریکی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ وہ سفارتی عملے کے رکن کی گرفتاری پر انتہائی پریشان ہیں جبکہ انہوں نے ترکی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بھی بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی میں فوجی بغاوت کے خلاف ہوں، فتح اللہ گولن
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں موجود ترک سفارتخانے نے بھی عین اُسی طرح کا بیان جاری کیا جو ترکی میں موجود امریکی سفارتخانے نے جاری کیا۔
امریکا میں موجود ترک سفارتخانے کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات نے ترکی کو اپنے سفارتکاروں کی سیکیورٹی پر امریکی حکام کی جانب سے کیے گئے وعدوں پر نظر ثانی کے لیے مجبور کردیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس جولائی میں فوج کے ایک دھڑے کی جانب سے بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد ترکی نے امریکا میں جلا وطنی کاٹنے والے فتح اللہ گولن پر اس کا الزام عائد کیا تھا جبکہ کچھ سیاستدانوں نے براہِ راست امریکا پر اس کا الزام عائد کر دیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔
تاہم امریکا نے ترکی کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا اور فوجی بغاوت کی تحقیقات میں ترکی کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا مکمل شواہد فراہم کرنے کی صورت میں فتح اللہ گولن کو گرفتار کر سکتا ہے۔