ختم نبوت قانون کو متاثر کرنے والی’کتابت کی غلطی‘درست کی جائے گی،ایاز صادق
اسلام آباد: الیکشن ایکٹ 2017 میں مبینہ طور پر ختم نبوت قانون کے حوالے سے ہونے والی متنازع ترمیم کے حوالے سے قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے تسلیم کیا کہ یہ ’کتابت کی غلطی‘ تھی اور جسے درست کیا جائے گا۔
گذشتہ روز متعدد ارکان اسمبلی نے یہ نشاندہی کی تھی کہ الیکشن کے موقع پر اُمیدوار کی جانب سے جمع کرائے جانے والے فارم اے کے الفاظ میں تبدیلی کردی گئی ہے اور اسے حلف نامے کی بجائے اعلان میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ انتخابی اصلاحات بل میں ترمیم کے باعث مذکورہ فارم اے میں تحریر لفظ ’قسم‘ سے تبدیل کرکے ’اعلان‘ کردیا گیا تھا جبکہ یہ بات غیر مسلم اُمیدواروں سے متعلق ختم نبوت کے قانون کے حوالے سے شامل کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات بل میں ترمیم کے خلاف عدالت جائیں گے،سراج الحق
گذشتہ روز ارکان اسمبلی کی جانب سے کی جانے والی تنقید کو وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے مسترد کیا تھا۔
تاہم بدھ کے روز اسپیکر ایاز صادق نے اس معاملے پر بات چیت کے لیے پالیمانی رہنماؤں کو اپنے چیمبر میں طلب کیا۔
ملاقات کے بعد سردار ایاز صادق نے میڈیا کو بتایا کہ پارلیمانی رہنماؤں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ حلف نامے کا پرانا فارم بحال کیا جائے گا اور اس کے لیے اسمبلی کے ذریعے ترمیم کی جائے گی۔
اجلاس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کی پارٹی نے یہ تجویز بھی دی کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 203 کو اس کی سابقہ حالت پر بحال کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ متنازع ہے اور اسے عدالت میں چیلنج کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ شق 203 میں کی جانے والی ترمیم کے ذریعے نواز شریف کو دوبارہ مسلم لیگ (ن) کے صدر منتخب کرنے کا راستہ بحال کیا گیا تھا۔
شیخ رشید کا الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف عدالت سے رجوع
بعد ازاں عوامی مسلم لیگ کے چیف شیخ رشید نے الیکشن ایکٹ 2017 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
بیرسٹر فروغ نسیم کے ذریعے دائر کی گئی اپنی پٹیشن میں انہوں نے زور دیا کہ آئین میں یہ ترمیم ایک شخص کو سہولت فراہم کرنے کے لیے کی گئی ہے جنہیں سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سپریم کورٹ میں چیلنج
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ اقدام آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ایک شخص کے لیے قانون تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
پٹیشن میں الزام لگایا گیا کہ مذکورہ ترمیم کے ذریعے ختم نبوت کے قانون کو تبدیل کیا گیا جبکہ ایسا مغربی ممالک کو خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش ہے۔