انٹرپول نے فلسطین کو ریاست کے طور پر رکن تسلیم کرلیا
اسرائیلی مخالفت کے باوجود انٹرپول نے فلسطین کو ریاست کی حیثیت سے رکن تسلیم کرلیا ہے جسے فلسطینی حکام کی جانب سے بین الاقوامی برادری کے سامنے پیش کیے جانے والے ریاست کے مطالبے کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی لابی کی جانب سے فلسطین کو بین الاقوامی آرگنائزیشن میں شمولیت کی مخالفت کی گئی تھی، جس سے ان کے ریاست کے طور پر تسلیم کیے جانے کے مطالبے کو سہولت مل سکتی ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال اسرائیل نے فلسطین کے انٹرپول سے رکنیت معطل کیے جانے کو کامیابی قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ : پہلی بار فلسطینی پرچم کشائی
گذشتہ ہفتے انٹرپول نے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والے سالانہ اجلاس میں فلسطین کے ساتھ ساتھ سولومون آئی لینڈ کی رکنیت کی درخواست کو بھی منظوری دے دی۔
انٹرپول نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے جانے والے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’فلسطین اور سولومون کو دی جانے والی رکنیت کے بعد انٹرپول کے رکن اراکین کی تعداد 192 ہوگئی ہے‘۔
واضح رہے کہ ادارے نے اس حوالے سے ہونے والی خفیہ رائے شماری کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، جیسا کہ رکنیت کے لیے اُمیدوار کو رکن ممالک کی دو تھائی حمایت چاہیے ہوتی ہے۔
دوسری جانب فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے مذاکراتی امور کے ڈپارٹمنٹ نے ٹوئٹر پیغام میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے 75 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے۔
فلسطین کے وزارت خارجہ کے مطابق 2012 میں فلسطین کو اقوام متحدہ میں مبصر کی حیثیت دی گئی تھی، جس کے بعد وہ 50 بین الاقوامی آرگنائزیشنز اور معاہدوں سے منسلک ہوئے، ان میں بین الاقوامی کرمنل کورٹ اور یونیسکو بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین کا اقوامِ متحدہ میں پہلا ووٹ
بعد ازاں 2015 میں فلسطین کے صدر محمود عباس نے عالمی برادری سے جنرل اسمبلی کی مستقل رکنیت کا مطالبہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پہلی بار فلسطین کا پرچم لہرایا تھا۔
یاد رہے کہ انٹرپول کا صدر دفتر فرانس کے شہر لیون میں موجود ہے مختلف ممالک کی پولیس کے درمیان معلومات کے تبادلے اور جو رکن ممالک اور بین الاقوامی ٹریبونل کی درخواست پر ملزمان کی گرفتاری کے لیے ’ریڈ نوٹس‘ جاری کرتا ہے۔