• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

اسمبلی اراکین کا 'آئی بی فہرست' کے معاملے پر احتجاج

شائع September 29, 2017

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اراکین نے دہشت گردوں سے تعلق کے حوالے سے 37 اراکین پارلیمنٹ کی فہرست مبینہ طور پر انٹیلی جنس بیورو(آئی بی) کی جانب سے جاری ہونے پر احتجاج کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی بی کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

محمد قاسم نون کی صدارت میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط اور استحقاق کا اجلاس ہوا جہاں اراکین کمیٹی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈی جی آئی بی کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔

کمیٹی ارکان نے سوال اٹھایا کہ کیا آئی بی صرف ارکان پارلیمنٹ کے لئے بنی ہے؟ اگر فہرست آئی بی نے جاری نہیں کی تو ڈی جی آئی بی آکر وضاحت پیش کریں۔

ارکان کمیٹی نے کہا کہ ایک فہرست کے ذریعے ہم شرفا کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے اور اس مبینہ فہرست میں 7 وزرا کے نام بھی شامل ہیں جن پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ دو ہفتے قبل ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اس حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے آئی بی کو رواں سال 10 جولائی کو چند اراکین اسمبلی پر نظر رکھنے کی ہدایت کی تھی، جن میں اکثریت حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھتی تھی۔

موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں رواں ہفتے کے آغاز میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں اس معاملے کو اٹھایا گیا تھا۔

بعدا زاں آئی بی نے اس دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ وزیراعظم ہاؤس سے ایسی کوئی فہرست نہیں بھیجوائی گئی تھی۔

مبینہ فہرست میں وزیر قانون زاہد حامد، ریاض حسین پیرزادہ، بلیغ الرحمٰن، سکندر بوسن اور حافظ عبدالکریم جیسے اہم وزرا کےعلاوہ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی اور طاقتور سینیٹرزکے نام شامل تھے۔

سیاست دانوں کو قرضے نہ دینے کا معاملہ

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سیاست دانوں کو قرضے نہ دینے سے متعلق معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی اراکین نے کہا کہ بینک والے ارکان پارلیمنٹ کی تذلیل کرتے ہیں، ارکان نے کریڈٹ کارڈ جاری نہ ہونے کے معاملے پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک دکاندار کو کریڈٹ کارڈ جاری کیا جاتا ہے لیکن ارکان پارلیمنٹ کو نہیں کیا جاتا۔

وزارت خزانہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ منی لانڈرنگ کے بین الاقوامی قانون کے مطابق نمایاں شخصیات پرقرضہ حاصل کرنے کی پابندی عائد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان پر پہلے ہی انگلیاں اٹھ رہی ہیں، اگر اس قانون کو چھیڑا گیا تو ملک کے لئے مزید مسائل پیدا ہوں گے'۔

اراکین کمیٹی نے تمام ارکان پارلیمنٹ کو قرضے، کریڈٹ کارڈ اور گاڑیاں لیز پر دینے کی سفارش کردی۔

’آئی بی‘ کی پیمرا کو شکایت

انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر نے 25 اور 27 ستمبر کو ادارے سے متعلق ’جھوٹی‘ خبر نشر کرنے پر نجی نیوز چینل ’اے آر وائی نیوز‘ اور اس کے پروگرام ’پاور پِلے‘ کے میزبان کے خلاف پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) میں شکایت درج کرادی۔

چینل کے پروگرام میں مذکورہ تاریخوں میں 37 پارلیمنٹیرینز سے متعلق آئی بی کی جاری کردہ ’جھوٹی دستاویز‘ نشر کی گئی تھی۔

پیمرا نے مزید کارروائی کے لیے انٹیلی جنس بیورو کی شکایت ’کونسل آف کمپلینس‘ کو بھیج دی۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024