سانگھڑ: تانیہ قتل کیس کا شریک ملزم بھی گرفتار
جامشورو پولیس نے 19 سالہ طالبہ تانیہ خاصخیلی کے قتل کیس میں شریک ملزم کو گرفتار کرلیا۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جامشورو عرفان بہادر نے سانگھڑ سے علی نوحانی کی گرفتاری کی تصدیق کی۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ تانیہ کے قتل کے وقت علی نوحانی کیس کے مرکزی ملزم خان محمد عرف خان نوحانی کے ہمراہ تھا اور مقتولہ کے گھر کے باہر موٹر سائیکل پر خان نوحانی کا انتظار کر رہا تھا۔
علی نوحانی نے مبینہ طور پر پولیس کو بتایا کہ اسے یہ معلوم نہیں تھا کہ خان نوحانی، تانیہ کا قتل کرنے اس کے گھر گیا ہے، جبکہ مرکزی ملزم نے اسے بتایا تھا کہ وہ تانیہ سے موبائل فون لینے اس کے گھر جارہا ہے۔
ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ قتل کے بعد خان نوحانی اور علی موقع سے فرار ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ شریک ملزم کو ایڈیشنل انسپیکٹر جنرل سندھ آفتاب پٹھان کی نگرانی میں تشکیل دی گئی ٹیم کے حوالے کردیا گیا، جبکہ دونوں ملزمان کے زیر استعمال موٹر سائیکل بھی برآمد کرکے ٹیم کے حوالے کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ تانیہ خاصخیلی کو 7 ستمبر کو مبینہ طور پر خان نوحانی سے شادی سے انکار کے بعد سیہون کے قریب جھانگارا بجارا قصبے میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شادی سے انکار پر لڑکی کا قتل: اہلخانہ انصاف کے منتظر
مقتولہ کے والدین نے پریس کانفرنس کے دوران الزام لگایا تھا کہ بااثر وڈیرے خان نوحانی اپنے مسلح ساتھیوں کے ہمراہ ان کے گھر میں گھسا اور ان کی بیٹی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ خان نوحانی ان پر تانیہ کا رشتہ دینے کے لیے دباؤ ڈال رہا تھا، جبکہ وہ اس سے انکار کرچکے تھے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ ماضی قریب میں مرکزی ملزم تانیہ کو دو بار اغوا کرنے کی کوشش بھی کرچکا تھا۔
تانیہ کے والدین نے دعویٰ کیا کہ 7 ستمبر کی شام خان نوحانی، مولا بخش اور ایک اور نامعلوم شخص کے ہمراہ ان کے گھر میں گھس آیا اور انہیں اسلحے کے زور پر ڈرانے کی کوشش کی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مسلح افراد نے تانیہ کو ساتھ لے جانے کی کوشش کی، لیکن گھر والوں کی مزاحمت پر خان نوحانی طیش میں آگیا اور اس نے تانیہ پر فائرنگ کردی۔
مزید پڑھیں: تانیہ قتل کیس کے اہم ملزم کو گرفتار کرلیا، پولیس
خان نوحانی اور مولا بخش کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے جن کا تانیہ کے والد کی مدعیت میں درج ہونے والے قتل کے مقدمے میں، حیدر آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت ریمانڈ دے چکی ہے۔
تانیہ کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ ملزمان کی جانب سے مقدمہ واپس نہ لینے پر انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، جبکہ پولیس سیاسی اثر و رسوخ کے باعث ملزمان کو گرفتار نہیں کر رہی۔