• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

عمران خان کا آئی بی چیف سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ

شائع September 26, 2017

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) چیف آفتاب سلطان سے فوری طور پر استعفیٰ کا مطالبہ کردیا۔

عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں آئی بی چیف سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک سرکاری افسر نے حکومت کے اخراجات پر نااہل قرار پانے والے وزیراعظم سے لندن میں ملاقات کی اور وہاں 4 دن قیام کیا۔

عمران خان نے نشاندہی کی کہ آئی بی کے سربراہ قومی خزانے سے تنخواہ وصول کرتے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ ایک سرکاری ملازم کا ریاست کے بجائے شریف خاندان کی چاکری کا کیا جواز ہے؟

عمران خان نے اراکین اسمبلی کو 'قابو' کرنے کے لیے آئی بی کے سربراہ کی نواز شریف سے معاونت پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا، 'اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مافیا نے کیسے قانون پامال کرتے ہوئے ریاستی اداروں کا ستیاناس کردیا ہے'۔

عمران خان نے نااہل قرار پانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کو احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر دیے گئے سرکاری پروٹوکول کو بھی شرمناک قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ٹیکس چوری، جعل سازی اور منی لانڈرنگ جیسے سنگین جرائم میں ملوث رہے ہیں۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری اداروں کی جانب سے اس طرح کے رویے کا معاشرے میں انتہائی منفی پیغام جاتا ہے کہ طاقتور جس طرح چاہے قانون پامال کرے اسے کوئی نہیں پوچھے گا، یہ واضح طور پر مافیا راج ہے جسے کسی طور جمہوریت قرار نہیں دیا جاسکتا۔

مزید پڑھیں: انٹیلی جنس بیورو پر دہشت گردوں کے تحفظ کا الزام

واضح رہے کہ حال ہی میں آئی بی کو اُس وقت بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جب سابق وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور دیگر اداروں کے ارکان پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024