• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:22pm Maghrib 4:59pm
  • ISB: Asr 3:22pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:22pm Maghrib 4:59pm
  • ISB: Asr 3:22pm Maghrib 5:00pm

جمہوریت کی مضبوطی کیلئے قبل از انتخابات کرائے جائیں، عمران خان

شائع September 24, 2017 اپ ڈیٹ September 25, 2017
—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ملک میں قبل از انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ملک کی سمت درست نہیں ہے اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے نیا مینڈیٹ لینے کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کے حالات گھمبیر ہیں اور اس وقت ملک میں بڑے کمزور وزیراعظم ہیں اور ان کی حیثیت نہیں ہے اور وزیراعظم کو نیا مینڈیٹ لینا چاہیے اس لیے صاف وشفاف انتخابات کرائے جائیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ نیا وزیراعظم کو آنا چاہیے جس کی حیثیت ہو کیونکہ شاہد خاقان عباسی تو اب بھی کہتے ہیں کہ نواز شریف ہی میرے وزیراعظم ہیں اور پھر سپریم کورٹ پر عدم اعتماد ظاہر کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ برطانیہ میں تھریسامے نے ڈیوڈ کیمرون کے بعد نئے انتخابات کرائے کیونکہ جمہوری ممالک میں ایسے طریقے اپنائے جاتے ہیں اس لیے جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے نیا مینڈیٹ لینے کی ضرورت ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ شاہد خاقان عباسی اسی طرح شریف خاندان کو تحفظ دیں گے جس طرح پہلے سارے ادارے ان کو تحفظ دےرہے تھے۔

انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کے غیرملکی اخبار کے انٹرویو میں وزیرخارجہ کی بات کو دہرایا گیا جبکہ وزیرخارجہ خواجہ آصف اور وزیرداخلہ احسن اقبال نے ہاؤس ان آرڈرکرنےکوکہا ہے اور بھارت بھی یہی کہہ رہاہے۔

انھوں نے کہا کہ وزارت خارجہ نے ٹرمپ کے بیان کے بعد کوئی لائحہ عمل تیار نہیں کیا جب امریکا میں یہ پالیسی بن رہی تھی تو ہمارا وزیرخارجہ کہاں تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب امریکا میں افغان پالیسی بن رہی تھی تو ہمارا وزیر خارجہ نہیں تھا جبکہ وزیراعظم کو پاناماکیس کی فکر لگی ہوئی تھی اور ان کے پاس اس حوالے سے کوئی وقت نہیں تھا۔

حکومت کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 4سال پہلے اپنا ہاؤس ان آرڈر نہیں کیا؟ کیا حکومت کو آج اپنا گھر ٹھیک کرنا یاد آیا ہے؟ تمام سیاسی جماعتوں نے نیشنل ایکشن پلان (نیپ) پر اتفاق کیا تھا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ داعش کے جھنڈے اسلام آباد میں لگ رہے ہیں، حکومت کیا کر رہی ہے، اس طرح کےواقعات سے دنیا میں مزید سوالات اٹھیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات تشویش ناک ہیں، جتنا قرضہ اس حکومت نے لیا ہے اس کی تاریخ نہیں ملتی، ملک میں نہ آمدنی ہورہی ہے نہ ٹیکس اکٹھاہورہا ہے۔

اشہتاروں میں خوشحالی بھی آرہی تھی لیکن اب پتہ چلا ہے کہ تاریخی قرضے لیے گئے اور قرضے بڑھتےجارہے ہیں اور قرضے ادا کرنے کے لیے قرضے لیے جارہے ہیں جبکہ سرمایہ کاری نہیں آرہی ہے اور برآمدات گر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مشرف کے دور سے کم سرمایہ کاری زرداری کے دور میں آئی اور اس سے بھی کم ان کے دور میں سرمایہ کاری آئی ہے۔

بجلی کی پیداوار کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے مہنگی بجلی پاکستان میں بن رہی ہے، برصغیر میں سب سے مہنگی بجلی پاکستان میں بن رہی ہے۔

انتخابی اصلاحاتی بل 2017 کی سینیٹ سے منظوری پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ کیسے ہوسکتا ہے اور اس طرح کےبل سے دنیا میں مذاق اڑ رہا ہے دنیا کے کسی ملک میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024