• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

امریکی وارننگ نظر انداز، ایران کا نیا میزائل تجربہ

شائع September 23, 2017
ایرانی صدر حسن روحانی تہران میں ہونے والی ملٹری پریڈ کا جائزہ لیتے ہوئے—فوٹو: اے پی
ایرانی صدر حسن روحانی تہران میں ہونے والی ملٹری پریڈ کا جائزہ لیتے ہوئے—فوٹو: اے پی

تہران: ایران نے واشنگٹن کی جانب سے خبردار کیے جانے کے باوجود درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا۔

ہفتے (23 ستمبر) کے روز ایران کے سرکاری میڈیا نے ’خرمشہر‘ نامی اس میزائل داغے جانے کی فوٹیجز نشر کیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز (22 ستمبر) ہی تہران میں ہونے والی ہائی پروفائل ملٹری پریڈ میں اس میزائل کی رونمائی کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ ایران کو اس سے قبل کیے جانے والے میزائل تجربوں کے نتیجے میں امریکی پابندیوں اور الزامات کا سامنا کرنا پڑ چکا ہے۔

امریکا کی جانب سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ ایران کے یہ تجربات تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی روح کے منافی ہیں۔

مذکورہ معاہدہ کئی سالوں پر محیط مذاکرات کے بعد عمل میں آیا تھا اور اس معاہدے کے متبادل کے طور پر ایران پر لگائی گئی پابندیاں اٹھا لی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی دھمکی پر شمالی کوریا اور ایران کی تنقید

گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دھمکی دی تھی کہ وہ میزائل تجربات کے معاملے پر اس معاہدے کو ردی کی ٹوکری کی نذر کردیں گے۔

19 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے افتتاحی سیشن میں خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ ہونے والا معاہدہ 'شرمناک' اور عالمی طور پر 'بدترین' معاہدہ تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران ایران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام بھی لگایا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی شمالی کوریا کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی دھمکی

امریکی صدر 15 اکتوبر کو کانگریس کو آگاہ کرنے والے ہیں کہ آیا ایران جوہری معاہدے کے مطابق عمل کررہا ہے یا نہیں۔

اگر وہ فیصلہ کرتے ہیں کہ ایران معاہدے پر عملدرآمد میں ناکام ہے تو یہ فیصلہ نئی امریکی پابندیوں اور معاہدے کے خاتمے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے فیصلہ کرچکے ہیں لیکن ابھی کچھ نہیں کہیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024