ترکی:مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 15 افراد ہلاک
ترکی کے بحیرہ اسود کے علاقے میں مہاجرین کو لے کرجانے والی کشتی ڈوبنے سے 15 افراد جاں بحق اور 15 کے قریب لاپتہ ہوگئے۔
حکام کی جانب سے جاری بیان کے مطابق استنبول سے 130 کلومیٹر سے دور ضلع کیفکان میں یہ واقعہ پیش آیا جہاں 40 مہاجرین کو بچالیا گیا جبکہ لاپتہ 13 سے 15 افراد کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
خبرایجنسی اناتولو کے مطابق بچالیے گئے افراد میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل تھیں جن کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا تاہم ان کا بچہ ضائع ہوگیا۔
قصبہ کندیرا کے ایک رہائشی مہمت اونل کا کہنا تھا کہ کشتی میں 70 کے قریب افراد سوار تھے جن میں سے اکثریت عراقیوں کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:دنیا کو دہلا دینے والا شامی بچہ سپردخاک
میڈیا کی غیر تصدیق شدہ رپورٹس کے مطابق مہاجرین کی کشتی ذونگلدک سے روانہ ہوئی تھی اور یورپین یونین میں شامل ملک رومانیا میں داخل ہونے جارہی تھی۔
اطلاعات کے مطابق مہاجرین کی کشتی ترکی میں ہونے والی بارش اور خراب موسم کے باعث دریا میں طغیانی کے نتیجے میں ڈوب گئی۔
خیال رہے کہ ترکی میں خانہ جنگی سے متاثر ممالک شام، عراق اور افغانستان سمیت پوری دنیا سے مہاجرین کی ایک بڑی تعداد جمع ہوتی ہے اور مغربی روٹ سے یورپین یونین کے ممالک میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
ترکی سے یونان میں خطرناک طریقے سے داخل ہونے کی کوشش میں 2015 میں بھی کئی مہاجرین ہلاک ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں:ترک ساحل سے 33 مہاجرین کی لاشیں برآمد
بحیرہ اسود کے راستے رومانیہ داخل ہونے والے مہاجرین کی کوششوں میں حالیہ مہینوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اناتولو کے اعداد وشمار کے مطابق اگست کے وسط سے ستمبر کے ابتدائی دنوں کے دوران بحیرہ اسود میں سات مختلف واقعات کے دوران 834 مہاجرین کو پکڑا گیا ہے اور 10 اسمگلروں کو حراست میں رکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 237 مہاجرین اور 5 منتظمین کو دو دیگر واقعات میں پکڑا گیا ہے تاہم ان کو کب پکڑا گیا ہے اس حوالے سے تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔