سانگھڑ میں ہندو لڑکی کی پراسرار ہلاکت
حیدرآباد: صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی نوجوان لڑکی پراسرار طور پر ہلاک ہوگئی جبکہ ایک کم سن بچی کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ کی کوشش کی گئی۔
اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی رادھا بھیل کے اہل خانہ کے مطابق 19 ستمبر کو ایک فیکٹری مالک کے گھر پر ملازمت کرنے والی رادھا زندہ کام سے واپس نہ آسکی۔
مقتول لڑکی کے بھائی نے فیکٹری مالک سیٹھ رتن کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 کے تحت سانگھا پولیس اسٹیشن میں قتل کا مقدمہ درج کروایا تاہم ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
مقتولہ کے اہل خانہ کے کیس کی پیروی کرنے والے انسانی حقوق کے سرگرم کارکن مٹھو بھیل نے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ رادھا کے والد نے معمول کے مطابق اسے صبح سیٹھ کے گھر چھوڑا اور شام میں کام مکمل ہونے کے وقت اسے لینے ان کے گھر پہنچے جہاں انہیں بتایا گیا کہ رادھا کو بخار ہورہا ہے اور اسے ہسپتال لے جایا گیا ہے۔
تاہم رادھا بھیل کے گھر والے جب ہسپتال پہنچے تو اسے مردہ حالت میں پایا۔
مٹھو بھیل کا کہنا تھا کہ 'رادھا بھیل کا قتل ہوا تاہم میڈیکو لیگل افسر (ایم ایل او) کی جانب سے واقعے کو خودکشی قرار دیا جارہا ہے'۔
دوسری جانب سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سانگھڑ فرخ لانجر کا دعویٰ ہے کہ اب تک یہ خودکشی کا واقعہ لگتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایم ایل او کے مطابق جب لڑکی کو ٹوٹی ہوئی گردن کے ساتھ ہسپتال لایا گیا تو اس کی سانس چل رہی تھی لیکن پھر بھی ہم نے مقدمہ کھولا ہوا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: تھر: ہندو لڑکی کے مذہب کی ’جبری‘ تبدیلی پر ہنگامہ
ایس ایس پی سانگھڑ نے تصدیق کی کہ تاحال ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے، جس وقت اس کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی وہ علاقے میں موجود تھا تاہم اب فرار ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اب تک اکھٹا کیے گئے شواہد اور بیانات کے مطابق لڑکی اپنے کزن سے شادی کرنا چاہتی تھی تاہم بھیل برادری کی روایات کے مطابق کزنز کی آپس میں شادی نہیں ہوسکتی لہذا اس نے خودکشی کرلی‘۔
انسانی حقوق کے سرگرم کارکن مٹھو بھیل کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ نہ صرف بھیل برادری بلکہ ہندو برادری کی دیگر ذاتوں میں بھی کزنز کے درمیان شادی کی اجازت نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میڈیکو لیگل افسر انہیں رپورٹ فراہم نہیں کررہا.
کم سن بچی سے ریپ کی کوشش کرنے والا شخص گرفتار
دریں اثناء بدھ اور جمعرات کی شب ٹنڈو آدم پولیس نے ضلع سانگھڑ کے علاقے ٹنڈو آدم سے ایک عطائی ڈاکٹر کو حراست میں لیا جو ایک کم سن بچی کے ساتھ مبینہ ریپ کی کوشش کررہا تھا۔
مزید پڑھیں: سندھ میں 12سالہ لڑکی کا گینگ ریپ
بچی کے والد کے مطابق ان کی بیٹی اس شخص سے دوائی لینے گئی تھی جب عطائی ڈاکٹر نے بچی کے ساتھ ریپ کی کوشش کی، بچی کے شور شرابہ کرنے اور لوگوں کے جمع ہونے پر ملزم بھاگ نکلا اور ان کی بیٹی گھر لوٹ آئی۔
بچی کے والد کے مطابق 'طبی جانچ میں بھی ملزم کی جانب سے بچی کے ریپ کی کوشش کی تصدیق ہوئی'۔
والد کی جانب سے ٹنڈو آدم پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرائے جانے کے بعد ملزم کو حراست میں لے لیا گیا۔