• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

افغانستان کی صورتحال پر پاک-امریکا مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق

شائع September 20, 2017
مائیک پینس کے مطابق خطے میں امن اورسلامتی کے لیے امریکا، پاکستان کے ساتھ طویل مدت کی شراکت داری کے خواہاں ہے—فوٹو بشکریہ وزیراعظم ہاؤس
مائیک پینس کے مطابق خطے میں امن اورسلامتی کے لیے امریکا، پاکستان کے ساتھ طویل مدت کی شراکت داری کے خواہاں ہے—فوٹو بشکریہ وزیراعظم ہاؤس

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور امریکا کے نائب صدر مائیک پینس کے درمیان ہونے والی ملاقات میں خطے میں امن و سلامتی کے لیے افغانستان کی صورتحال پر پاک-امریکا مذاکرات جاری رکھنے پراتفاق کرلیا گیا۔

یہ اتفاق رائے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور امریکا کے نائب صدر مائیک پینس کے درمیان ملاقات کے دوران ہوا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات کے ذریعے دوطرفہ امور کا حل تلاش کرنے کے مقصد کے لیے ایک امریکی وفد اگلے مہینے پاکستان کا دورہ کرے گا۔

شاہد خاقان عباسی اور مائیک پینس کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیراعظم نے امریکا کے نائب صدر کو افغانستان اور جنوبی ایشیاء کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پالیسی بیان کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ فریقین نے افغانستان کے مسئلے پر مذاکرات جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔

مزید پڑھیں: اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں شرکت کیلئے وزیر اعظم نیویارک میں

ملاقات کے دوران امریکا کے نائب صدر مائیک پینس نے کہا کہ واشنگٹن پاکستان کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور وہ خطے میں امن اور سلامتی کے لیے اسلام آباد کے ساتھ طویل مدت کی شراکت داری چاہتا ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی کوششوں کا حصہ ہے اور اس جنگ میں ہم نے بہت نقصان اٹھایا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر نے رواں برس 21 اگست کو اپنی تقریر میں افغانستان کے لیے نئی حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان پر طالبان کو مبینہ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام عائد کیا تھا جسے پاکستان نے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں امریکی حکام نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے بارہا کہا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ افغان مسئلے پر وسیع پیمانے پر مذاکرات چاہتے ہیں کیونکہ ان کی خواہش ہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن خطے میں موجود دہشت گردوں کا خاتمہ کرنے کے لیے مل کر کام کریں، جو پاکستان کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔

روہنگیا بحران کے حل کیلئے کلیدی کردار پر زور

دوسری جانب میانمار میں جاری بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم پر زور دیا کہ روہنگیا مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کے لیے کلیدی کردار ادا کیا جائے۔

شاہد خاقان عباسی اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے—فوٹو: وزیراعظم ہاؤس
شاہد خاقان عباسی اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے—فوٹو: وزیراعظم ہاؤس

نیویارک میں تنظیم کے رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے اسلامی تعاون تنظیم یا اقوام متحدہ کی کوششوں میں بھرپور حصہ لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعات نسلی تعصب کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو روہنگیا مسلمانوں پر ظلم وستم بند کرانے کے لیے میانمار کی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔

شاہد خاقان عباسی کے مطابق پاکستان بھی حکومت میانمار سے صورتحال کو بہتر بنانے اور روہنگیا آبادی کی سلامتی اور تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کرتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میانمار ہجرت کرنے والے روہنگیا افراد کی واپسی کے لیے سازگار حالات فراہم کرے اور انہیں شہریت سمیت میانمار کے دیگر شہریوں کے مساوی قانونی حقوق فراہم کیے جائیں۔

ایرانی صدر سے ملاقات

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایرانی صدرحسن روحانی سے بھی ملاقات کی۔

وزیراعظم ایرانی صدر حسن روحانی سے مصافحہ کرتے ہوئے—فوٹو: وزیراعظم ہاؤس
وزیراعظم ایرانی صدر حسن روحانی سے مصافحہ کرتے ہوئے—فوٹو: وزیراعظم ہاؤس

ملاقات میں علاقائی امن اور سلامتی کے مسئلے پر خصوصی توجہ کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مستحکم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پرامن ہمسائیگی کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ایران کے ساتھ تعلقات مستحکم بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

ایرانی صدرحسن روحانی نے پاکستان کے ساتھ روابط مضبوط بنانے کے پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے زور دیا کہ دونوں ممالک کو سرحدی نظم ونسق، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مقبوضہ کشمیر میں اپنے حق خود ارادیت کے حصول کی کوششوں میں مصروف کشمیریوں کے لیے ایرانی حمایت کو بھی سراہا۔

دریں اثناء وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا اور ترک صدر رجب طیب اردگان سے بھی ملاقات کی۔

سربراہان مملکت نے ملاقات میں تعاون بڑھانے اور تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر زور دیا۔

یاد رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اقوام متحدہ کے 72ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے چار روزہ دورے پر امریکا میں موجود ہیں۔


کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024