• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

حدیبیہ ملز کیس: نیب،ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی

شائع September 14, 2017

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے حدیبیہ پیپر ملز کیس سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

نیب ترجمان عاصم علی نوازش نے ڈان نیوز کو بتایا کہ احتساب بیورو 15 ستمبر کو سپریم کورٹ میں اس سلسلے میں درخواست دائر کرے گا۔

یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو بے گناہ قرار دے دیا تھا۔

پاناما کیس میں شریف خاندان کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے کی سفارش کی تھی۔

جے آئی ٹی کی سفارش کی روشنی میں سپریم کورٹ نے اپنے 28 جولائی کے فیصلے نیب کو ریفرنسز دائر کرنے کے علاوہ یہ کیس بھی دوبارہ کھولنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جے آئی ٹی کو حدیبیہ ملز کیس کا ریکارڈ مل گیا

عیدالضحیٰ کے بعد نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے شریف خاندان کے خلاف سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں چار ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔

تاہم لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے حدیبیہ پیپر ملز کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے باعث اس سے متعلق کوئی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

حدیبیہ پیپر ملز کیس

سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اسحٰق ڈار کے خلاف نیب نے حدیبیہ پیپر ملز کا ریفرنس 2000 میں دائر کیا تھا، تاہم 2014 میں لاہور ہائی کورٹ نے یہ ریفرنس خارج کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا کہ نیب کے پاس ملزمان کے خلاف ثبوت کا فقدان ہے۔

مزید پڑھیں: حدیبیہ مل کیس: شیخ رشید کا نیب کےخلاف سپریم کورٹ سے رجوع

پاناما کیس کی تحقیقات کے دوران ایس ای سی پی نے جے آئی ٹی کو حدیبیہ پیپر ملز کیس کا ریکارڈ جمع کرایا تھا، جس میں2000 میں اسحٰق ڈار کی جانب سے دیا جانے والا اعترافی بیان بھی شامل تھا۔

اسحٰق ڈار نے اس بیان میں شریف خاندان کے کہنے پر ایک ارب 20 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کرنے اور جعلی بینک اکاؤنٹس کھولنے کا مبینہ اعتراف کیا تھا، تاہم بعد ازاں انہوں نے اپنے اس بیان کو واپس لیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ بیان ان سے دباؤ میں لیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024