ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن: الیکشن کمیشن کا وزارت داخلہ سے رابطہ
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نومولود سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ (ایم ایم ایل) کی رجسٹریشن کے حوالے سے وزارت داخلہ سے تفصیلات مانگ لیں۔
چیف الیکشن کمشنر ریٹائر جسٹس (ر) سردار رضا خان نے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کے معاملے پر کیس کی سماعت کی جس میں نومولود پارٹی کے وکیل رائے اختر پیش ہوئے۔
ملی مسلم لیگ کے وکیل نے اس موقع پر کہا کہ ہم نے جماعت کی رجسٹریشن سے متعلق دستاویزات کمیشن میں پیش کردی ہیں۔
جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ایک عام تاثر ہے کہ آپ کی جماعت کا کالعدم تنظیم سے تعلق ہے۔
مزید پڑھیں: ملی مسلم لیگ رجسٹرڈ سیاسی جماعت نہیں، الیکشن کمیشن
اس موقع پر رکن الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ کا کالعدم جماعت الدعوہ سے کوئی تعلق ہے‘۔
ملی مسلم لیگ کے وکیل نے جواب میں کہا کہ ہماری جماعت کا جماعت الدعوہ سے کوئی تعلق نہیں۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ہم نے کچھ تفصیلات کی فراہمی کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھا ہے تاہم ابھی تک وزارت داخلہ سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
اس پر ملی مسلم لیگ کے وکیل نے دہرایا کہ ہمارا تعلق کسی کالعدم جماعت سے نہیں ہے اور نہ ہی ہماری جماعت قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 لاہور کے انتخاب میں حصہ لے رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس تو انتخابی نشان بھی نہیں ہے۔
جس پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ اس معاملے کے شواہد وفاقی حکومت ہی دے سکتی ہے اور ساتھ ہی الیکشن کمیشن کے عملے کو ہدایات جاری کیں کہ وفاقی حکومت کو یادہانی کا خط لکھا جائے اور وفاقی حکومت سے ایک ہفتے میں جواب طلب کیا جائے۔
جس کے بعد الیکشن کمیشن نے مذکورہ کیس کی سماعت 25 ستمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت الدعوۃ کا ملی مسلم لیگ کے نام پر سیاست کا اعلان
گذشتہ ہفتے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا تھا گیا کہ اس بات کی وضاحت کی جاتی ہے کہ ملی مسلم لیگ کے نام سے کوئی بھی سیاسی جماعت الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی قانونی حیثیت ہے۔
الیکشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 لاہور کی خالی نشست پر ضمنی الیکشن میں جو امیدوار ملی مسلم لیگ کے نام کے ساتھ الیکشن لڑنے کا دعویٰ کررہے ہیں وہ درحقیقت آزاد امیدوار شیخ محمد یعقوب ہیں، جن کو انتخابی نشان 'انرجی سیور بلب' الاٹ کیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے مزید واضاحت کی تھی کہ جو لوگ بھی ملی مسلم لیگ کا نام استعمال کررہے ہیں وہ یہ غلط تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہ الیکشن کمیشن کے ساتھ رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے اور اس کو انتخابی نشان الاٹ ہوا ہے، لیکن الیکشن کمیشن یہ وضاحت کرتا ہے کہ ملی مسلم لیگ نامی کوئی بھی سیاسی جماعت الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں۔
جس پر الیکشن کمیشن کے مذکورہ اعلامیے کے حوالے سے ملی مسلم لیگ کے انفارمیشن سیکریٹری محمد تابش قیوم نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملی مسلم لیگ نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ ان کی جماعت رجسٹرڈ ہے۔
ان کا موقف تھا کہ ہماری جانب سے پارٹی کی رجسٹریشن کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دی جاچکی ہے اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن کا متعلقہ طریقہ کار جاری ہے۔
مزید پرھیں: این اے 120: جماعت الدعوۃ کی سیاسی جماعت کلثوم نواز کی مخالف
ملی مسلم لیگ کے انفارمیشن سیکریٹری نے کہا تھا کہ شیخ محمد یعقوب آزاد امیدوار کی حیثیت سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 سے ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں اور ہماری پارٹی نے ان کی حمایت کا واضح اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ 8 اگست 2017 کو کالعدم جماعت الدعوۃ نے نئی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کے نام سے سیاسی میدان میں داخل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے جماعت الدعوۃ سے منسلک رہنے والے سیف اللہ خالد کو اس پارٹی کا پہلا صدر منتخب کیا تھا۔
اسی روز اسلام آباد میں سیف اللہ خالد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی جماعت پاکستان کو 'ایک حقیقی اسلامی اور فلاحی ریاست' بنانے کے لیے کام کرے گی اور ہم خیال جماعتوں سے تعاون کے لیے تیار ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں