• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ہاکس بے میں پکنک کے لیے آئے ہوئے 12 افراد ڈوب گئے

شائع September 9, 2017 اپ ڈیٹ September 10, 2017

کراچی کے ساحل ہاکس بے میں پکنک کے لیے آئے ہوئے دو بچے، ایک خاتون اور ایک ہی خاندان کے 5 افراد سمیت 12 افراد ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی کراچی جنوبی آزاد خان کا کہنا تھا کہ ہاکس بے کے سینڈسپٹ پکنک پوائنٹ پر ساحلِ سمندر میں نہاتے ہوئے ایک بچہ 'بھنور' میں پھنس گیا جس کو بچانے کی کوشش کررہے تھے کہ سمندر کی تیز لہروں نے تمام 12 افراد کو اپنے لپیٹ میں لے لیا۔

ہاکس بے میں ڈوبنے والے تمام افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے—فوٹو:آن لائن
ہاکس بے میں ڈوبنے والے تمام افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے—فوٹو:آن لائن

—فوٹو:آن لائن
—فوٹو:آن لائن

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ خاندان کو سمندر کے قریب جانے سے 'کئی مرتبہ' روکا گیا اور ایک موقع پر وہ گھر واپسی کے لیے اپنی گاڑی میں سوار ہوگئے تھے تاہم ایک بچہ بھنور میں پھنس گیا تھا جس کے باعث حادثہ پیش آیا۔

انھوں نے کہا کہ جاں بحق افراد میں ایک ہی خاندان کے تین بھائی، ایک بچہ اور خاتون بھی شامل تھیں۔

ڈی آئی جی کراچی جنوبی نے کہا کہ سمندر میں نہانے پرعائد پابندی پرعمل درآمد میں ناکامی کے بعد ساحل سمندر میں تعینات پولیس کے انچارج سب انسپکٹر اسمٰعیل کومعطل کردیا گیا ہے۔

ماڑی پور پولیس کے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ ایک ہی خاندان سےتعلق رکھنے 12 افراد پکنک کی غرض سے ناظم آباد سے آئے تھے تاہم سمندر کی تیز لہروں نے انھیں گھیر لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق ہونے والے افراد میں ایک خاتون بھی شامل ہیں جنھیں سول ہستپال کراچی منتقل کردیا گیا۔

بعد ازاں ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان سعد ایدھی کا کہنا تھا کہ ڈوبنے والے تمام 12 افراد کی لاشوں کو نکال لیا گیا اور قانونی کارروائی کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

سعد ایدھی کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ ایک ماہ کے دوران کراچی کے ساحل پر مختلف مقامات پر 33 افراد ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں اور ان کی لاشیں کراچی کے ساحلوں سے ہی برآمد ہوئیں'۔

انھوں نے تجویز دی کہ اس موسم کے دوران انتظامیہ پکنک کے لیے آنے والے افراد کو سمندر کےقریب جانے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لے لیا اور اس واقع کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکام سے استفسار کیا کہ کیا ساحل سمندر میں نہانے پر دفعہ 144 نافذ تھی؟

یہ بھی پڑھیں:ہاکس بے: ایک ہی خاندان کے 5افراد ڈوب گئے

مراد علی شاہ نے ہاکس بے پر ڈوبنے والے افراد کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کی اور کہا کہ اس واقعے سے مجھے شدید صدمہ پہنچا ہے۔

انھوں نے انتظامیہ سے رپورٹ میں وضاحت طلب کی کہ سمندر پر نہانے والوں کی رہنمائی کے لیے سائن بورڈز یا انتظامیہ ہوتی ہے یا نہیں۔

میئرکراچی وسیم اختر نے ساحل سمندر پر نہانے پر پابندی کے باوجود قانون میں عمل درآمد میں ناکامی پر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

خیال رہے کہ ہاکس بے میں پکنک کے لیے آئے افراد کے ڈوبنے کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں اور گزشتہ ماہ 14 اگست کو نہانے پر پابندی کے باوجود ایک ہی خاندان کے 5 افراد ڈوب گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024