• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

زرداری کو بری کرنےوالےجج شریف خاندان کےریفرنسز سنیں گے

شائع September 9, 2017

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف دائر نیب ریفرنسز کو سماعت کے لیے جس جج کے سامنے پیش کیا گیا ہے وہ اس سے قبل سابق صدر آصف علی زرداری کو بھی 5 کرپشن ریفرنسز میں بری کر چکے ہیں۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے گذشتہ روز (8 ستمبر کو) نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کیے۔

جس کے بعد رجسٹرار احتساب عدالت احمد مشتاق قریشی نے جانچ پڑتال کے لیے ان ریفرنسز کو کھلی عدالت میں جج محمد بشیر کے سامنے پیش کیا۔

تاہم اسلام آباد پولیس حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چند اہلکاروں نے میڈیا نمائندگان کو اس کارروائی کو دیکھنے سے روک دیا۔

ابتدائی جانچ پڑتال کے بعد جج نے نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل صفدر مظفر عباسی سے ریفرنسز کی اضافی کاپیاں طلب کیں تاکہ وہ ملزمان کو پیش کی جاسکیں۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان،اسحٰق ڈار کے خلاف 4 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر

چونکہ عدالت نے یہ نقول منگل (12 ستمبر) تک طلب کی ہیں لہذا پراسیکیوشن نے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ عدالت تمام ملزمان کو ایک ہی دن سمن جاری کرے گی۔

واضح رہے کہ جج محمد بشیر احتساب عدالت کے انتظامی جج ہیں اور صرف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں موجود ہوتے ہیں۔

ایک اور احتساب جج نثار بیگ ہیں جنہیں ڈیپوٹیشن کی مدت پوری ہونے کے بعد لاہور ہائی کورٹ واپس بھیجا جاچکا ہے۔

جج محمد بشیر نے اس سے قبل سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف 5 کرپشن ریفرنسز کی سماعت کی تھی۔

ان ریفرنسز میں اے آر وائی گولڈ، ایس جی ایس، کو ٹیکنا، پولو گراؤنڈ اور ارسس ٹریکٹرز کرپشن ریفرنسز شامل تھے۔

حال ہی میں راولپنڈی کے احتساب جج خالد محمود رانجھا نے آصف علی زرداری کو پاکستان میں مبینہ غیرقانونی اثاثوں کے حوالے سے چھٹے اور آخری ریفرنس میں بری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری غیر قانونی اثاثہ جات ریفرنس میں بری

دسمبر 2014 میں آصف زرداری کو اے آر وائی اور ارسس ٹریکٹر کرپشن ریفرنسز میں بری کیا گیا تھا۔

اے آر وائی ریفرنس اے آر وائی ٹریڈرز کو سونے اور چاندی کی درآمد کے مبینہ لائسنس جاری کرنے کے حوالے سے تھا جبکہ ٹریکٹر ریفرنس 5 ہزار 900 روسی اور پولینڈ کے ٹریکٹرز کی خریداری میں مبینہ غبن کے حوالے سے تھا۔

ایس جی ایس اور کوٹیکنا ریفرنسز، پِری شپمنٹ معاہدوں کی حوالگی سے جڑے تھے جبکہ اس میں یہ الزام بھی تھا کہ زرداری اور ان کی اہلیہ نے کُل رقم کا 6 فیصد حصہ رشوت کی صورت میں حاصل کیا۔

پولو گراؤنڈ کرپشن ریفرنس وزیراعظم ہاؤس میں کئی ملین مہنگا پولو گراؤنڈ تعمیر کرنے کے حوالے سے تھا۔

مزید پڑھیں: زرداری کیخلاف نیب کے پانچ ریفرنسز دوبارہ کھول دیئے گئے

اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے سابق صدر آصف زرداری کی بریت سے قبل ان تمام ریفرنسز کے شریک ملزمان کو راولپنڈی کی احتساب عدالتیں بری کرچکی تھیں۔

بریت کی اہم وجہ ملزمان کے اصل ریکارڈ کی عدم موجودگی تھی اور استغاثہ نے تمام دستاویزات کی فوٹوکاپیاں عدالت میں پیش کی تھیں۔

کئی اہم گواہان نے بھی اپنے بیانات واپس لے لیے تھے جو انہوں نے چند دہائیوں قبل ریکارڈ کروائے تھے۔

واضح رہے کہ پی پی پی کے اس سے قبل کے دورِ حکومت میں آصف زرداری کو حاصل صدارتی استثنیٰ کی وجہ سے ان کا ٹرائل نہیں کیا گیا تھا، مدت حکومت ختم ہونے کے بعد نیب نے ان کے خلاف قائم مقدمات کو دوبارہ کھولا۔

تاہم مقدمات کے ری ٹرائل کے دوران استغاثہ نے وہی ’ناکافی‘ شواہد پیش کیے جو شریک ملزمان کے خلاف جاری کارروائی کے دوران پیش کیے گئے تھے۔


یہ خبر 9 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024