• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:04pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 4:39pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 4:45pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:04pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 4:39pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 4:45pm

نیب نے اثاثہ جات ریفرنس میں زرداری کی بریت چیلنج کردی

شائع September 9, 2017

راولپنڈی: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین ‏آصف علی زرداری کو غیر قانونی اثاثہ جات ریفرنس میں بری کرنے کا فیصلہ لاہورہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ میں چیلنج کردیا۔

گذشتہ ماہ 26 اگست کو راولپنڈی کی احتساب عدالت کے جج خالد محمود رانجھا نے سابق صدر آصف علی زرداری کو غیر قانونی اثاثہ جات ریفرنس کیس میں بری کردیا تھا۔

ترجمان نیب کے مطابق لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں دائر کی گئی اپیل میں سابق صدر آصف علی زرداری کی بریت کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا ہے کہ 'راولپنڈی کی احتساب عدالت نے مقدمے کے اہم گواہوں کو نظرانداز کیا جبکہ عدالت نے اہم ریکارڈ بھی پیش نہیں کرنے دیا اور جلد بازی میں فیصلہ سنا دیا گیا'۔

اپیل میں موقف اپنایا گیا کہ احتساب عدالت نے سابق صدر آصف زرداری کو سرسری سماعت کے نتیجے میں بری کرکے 'غلط مثال' قائم کی۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری غیر قانونی اثاثہ جات ریفرنس میں بری

اپیل کے مطابق ‏نیب کے پاس آصف علی زرداری کے خلاف آف شور کمپنیوں، سرے محل اور بینک اکاؤنٹس سے متعلق 22 ہزار تصدیق شدہ دستاویزات موجود ہیں اور ‏عدالت ریکارڈ طلب کرکے مزید کارروائی کرسکتی تھی۔

نیب حکام نے اپیل میں عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف کیس کا فیصلہ میرٹ پر کیا جائے۔

زرداری کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس اور بریت

سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی مرحوم اہلیہ بینظیر بھٹو اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی اہلیہ نصرت بھٹو کے خلاف غیر قانونی اثاثے بنانے کے الزامات کے تحت ریفرنس 2001 میں احتساب عدالت میں دائر کیا گیا تھا، جو بعد ازاں اس وقت کے صدر پرویز مشرف کی جانب سے جاری کردہ قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) کے تحت 2007 میں بند کردیا گیا۔

دسمبر 2009 میں سپریم کورٹ نے این آر او کو کالعدم قرار دے دیا اور اس آرڈیننس کے تحت بند کیے جانے والے تمام کیسز کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا۔

آصف علی زرداری چونکہ اُس وقت صدر پاکستان کے عہدے پر فائز تھے، اس لیے انہیں آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ حاصل تھا۔

یہ بھی پڑھیں: زرداری کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس دوبارہ کھل گیا

قومی احتساب بیورو (نیب) نے پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے خلاف ریفرنس کو اپریل 2015 میں دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد سے اس پر کارروائی سست روی کا شکار تھی۔

اس کیس میں رواں سال کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی کیونکہ آصف علی زرداری کے وکیل اپنی بیماری کی وجہ سے کیس کی پیروی کرنے سے قاصر تھے۔

پاناما پیپرز کیس کے فیصلے کے بعد آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بھی اپنی حاضری کو یقینی بنایا اور احتساب عدالت نے نیب کے ساتھ مشاورت کرتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر سابق صدر کے خلاف ریفرنس کی سماعت کا فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: زرداری کے خلاف آخری کرپشن کیس کی روزانہ سماعت کا فیصلہ

بعدازاں گذشتہ ماہ 26 اگست کو راولپنڈی کی احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کو غیر قانونی اثاثہ جات ریفرنس میں بری کردیا تھا۔

اثاثہ جات ریفرنس میں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے تحریر کیا تھا کہ اس ریفرنس کا زیادہ تر مواد فوٹو کاپیوں پر مشتمل ہے جو کہ قانون کی نظر میں قابل قبول نہیں ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا تھا کہ اثاثہ جات ریفرنس میں بھی وہی ثبوت لگائے گئے جو آصف علی زرداری کے خلاف دائر کیے گئے دیگر ریفرنسز میں تھے۔

نیب کی جانب سے دائر اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی اہلیہ نصرت بھٹو کے علاوہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو بھی شریک ملزم تھیں، تاہم ان کی وفات کے بعد ان کے نام اس ریفرنس سے خارج کردیے گئے تھے۔

اس ریفرنس میں استغاثہ کی جانب سے جتنے بھی گواہ پیش کیے گئے ان میں سے اکثریت کا موقف یہ تھا کہ چونکہ یہ 15 سال پرانا ریفرنس ہے، اس لیے وہ یہ بات یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ ملزم نے معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ اثاثے بنائے ہیں۔

دوسری جانب اس ریفرنس میں متعدد گواہ بیرون ملک ہونے کی وجہ سے بھی عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 12 اپریل 2025
کارٹون : 11 اپریل 2025