آرمی چیف نے 4 دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے 4 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مجرمان عام شہریوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھے۔
مجموعی طور پر مجرمان کے مختلف دہشت گرد حملوں میں 16 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوئے، جبکہ ان کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔
فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے تمام مجرمان کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے اور انہوں نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا۔
فوجی عدالتوں کی طرف سے دیگر 23 مجرمان کو بھی جیل کی مختلف سزائیں سنائی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف نے 30 دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی
جن دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ان کی تفصیلات یہ ہیں۔
1۔ ریاض احمد ولد غلارام خان قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج پر حملوں میں ملوث رہا، جس کے نتیجے میں پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے 8 اہلکار شہید اور 5 زخمی ہوئے۔
مجرم علی گراما میں گورنمنٹ مڈل اسکول کو تباہ کرنے کے واقعے میں ملوث تھا۔
2۔ حفیظ الرحمٰن ولد حبیب الرحمٰن بھی کالعدم تنظیم کا رکن اور 3 معصوم شہریوں کے قتل میں ملوث ہے۔
3۔ محمد سلیم ولد مسلم خان قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج پر حملے میں ملوث تھا جس میں 4 فوجی اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا۔
4۔ کفایت اللہ ولد دِلریش مسلح افواج پر حملوں میں ملوث رہا جس میں ایک فوجی اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: سانحہ صفورا،سبین محمود قتل:ملوث دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق
واضح رہے کہ 21ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والیں فوجی عدالتوں سے اب تک دہشت گردی میں ملوث کئی مجرمان کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے، جن میں سے کئی کو آرمی چیف کی توثیق کے بعد تختہ دار پر لٹکایا بھی جاچکا ہے۔
فوجی عدالتوں کو دیئے گئے یہ خصوصی اختیارات رواں برس 7 جنوری کو ختم ہوگئے تھے تاہم مارچ کے مہینے میں پہلے قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ میں فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع کے لیے 28ویں آئینی ترمیم کا بل دو تہائی اکثریت سے منظور کرلیا گیا تھا۔
اس کے بعد صدرمملکت ممنون حسین نے 23 ویں آئینی ترمیم سمیت آرمی ایکٹ 2017 پر دستخط کردیئے تھے جس کے بعد فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید 2 سال کی توسیع ہوگئی تھی۔