• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

حلقہ بندیوں کیلئےمردم شماری کے عبوری نتائج کے استعمال کا فیصلہ

شائع September 8, 2017

اسلام آباد: بین الصوبائی رابطہ کمیٹی (آئی پی سی سی) نے وفاقی حکومت کی پیش کش پر باضابطہ رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو الیکشن بل 2017 کے تحت نئی انتخابی حلقہ بندیوں کے لیے مردم شماری کے عبوری اعداد و شمار کا استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔

جمعرات (7 ستمبر) کو کمیٹی کے اجلاس سے قبل سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ لاء ڈویژن وفاقی حکومت کی ہدایت پر آئین کے آرٹیکل 51(5) میں ترمیم کے حوالے سے بِل ڈرافٹ کرچکا ہے۔

بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کے وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے کمیٹی اجلاس کی صدارت کی جس میں چاروں صوبوں کے سینئر حکام اور نمائندگان شریک تھے۔

واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 51(5) کے تحت چاروں صوبوں، وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) اور وفاقی دارالحکومت کے لیے مردم شماری کے حتمی نتائج کے مطابق نشستیں مختص کی جاتی ہیں جبکہ یہ منصوبہ بندی کے لیے بھی ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حلقہ بندیوں کیلئے مردم شماری نتائج فوری جاری کیے جائیں، ای سی پی

پاکستان ادارہ برائے شماریات کے مطابق مردم شماری کی حتمی رپورٹ اپریل 2018 تک مکمل ہوگی تاہم الیکشن کمیشن پہلے ہی یہ واضح کرچکا ہے کہ حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہونے میں 7 ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس سے قبل بھی لاء ڈویژن نے دو اجلاس منعقد کیے تاکہ ای سی پی کو حلقہ بندیوں کے لیے عبوری اعداد و شمار کے استعمال کی اجازت کے لیے قانون میں ترمیم کے لیے تیار ہونے والے ڈرافٹ پر غور کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ حکومت نے 25 اگست کو ملک میں ہونے والی چھٹی مردم شماری کے عبوری نتائج جاری کیے تھے جن میں واضح ڈیموگرافک تبدیلیاں سامنے آئی تھی۔

ان تبدیلیوں کے باعث قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں نشستوں کی از سر نو تعیناتی کی ضرورت کو محسوس کیا گیا۔

مزید پڑھیں: مردم شماری کے عبوری نتائج جاری، آبادی20 کروڑسے متجاوز

رواں سال ہونے والی مردم شماری کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق 1998 میں ہونے والی گذشتہ مردم شماری کی نسبت کُل آبادی میں صوبوں کے حصے میں تبدیلیاں سامنے آئی ہیں۔

2017 میں کُل آبادی میں بلوچستان کا حصہ 1998 کے 4.96 فیصد کے بجائے 5.94 فیصد ہوگیا ہے جبکہ 19 سالوں میں خیبر پختونخوا کا حصہ 13.41 فیصد سے بڑھ کر 14.69 فیصد ہوگیا ہے۔

کُل آبادی میں سے فاٹا کے حصے میں بھی کچھ اضاٖفہ رجسٹر کیا گیا جو 1998 میں 2.40 تھا اور اب 2.41 فیصد ہوگیا ہے۔

سندھ کا حصہ 23 فیصد سے بڑھ کر 23.05 فیصد، جبکہ 19 سالوں میں اسلام آباد کا حصہ 0.61 فیصد سے بڑھ کر 0.97 فیصد تک جا پہنچا ہے۔

پنجاب وہ واحد صوبہ ہے جس کا کُل آبادی میں موجود حصہ 55.95 سے کم ہو کر 52.95 فیصد ہوگیا۔

ذرائع کے مطابق، اگر ان تبدیلیوں کی بنیاد پر نشستوں کی تعیناتی کی جاتی ہے تو ای سی پی کو الیکشن بل 2017 کے چیپٹر 3 کے مطابق نئی انتخابی حلقہ بندیاں کرنی ہوں گی۔


یہ خبر 8 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024