پاکستان کوبدلتے حالات کےمطابق نئی سِمت متعین کرنی ہوگی، خواجہ آصف
اسلام آباد: وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ خطے میں بدلتے حالات کے تحت ہی پاکستان کو نئی سِمت کا تعین کرنا ہوگا اور باہمی احترام کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا ادراک کرنے والے ممالک کے ساتھ ہی آگے بڑھا جائے گا۔
پاکستانی سفیروں کی تین روزہ کانفرنس کے اختتامی سیشن کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات ختم نہیں ہوئے لیکن دونوں ملکوں کے روابط کو ملکی مفادات کی نظر سے دیکھا جائے گا جبکہ اب امریکا پر پاکستان کا انحصار کم ہوگیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان، امریکا سمیت کسی بھی ملک کے ساتھ تعلقات کو باہمی احترام پر مبنی دیکھنا چاہتا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک خود دار قوم ہے، اسے قربانی کا بکرا نہیں بننے دیں گے اور اس سرزمین کے ایک ایک انچ کی حفاظت کریں گے۔
مزید پڑھیں: پاکستان سے وعدہ کی گئی فوجی امداد پر امریکا کی نئی شرائط
ان کا مزید کہنا تھا کہ خطے میں بہت تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور ہمیں بھی پاکستان کے لیے دنیا کے رویے کو تبدیل کرنا ہوگا۔
عالمی دہشت گردی کا تذکرہ کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ صرف پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت رہا ہے اس کے علاوہ دنیا کے کسی بھی ملک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل نہیں کی۔
انہوں نے واضح پیغام دیا کہ پاکستانی عوام، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں ہم نے کھویا ہی ہے پایا کچھ نہیں، اب ہمیں بھی نئی اور درست سمت کا تعین کرنا ہوگا۔‘
یہ بھی پڑھیں: ’امریکا افغانستان کے لیے تمام آپشنز پر غور کر رہا ہے‘
خواجہ آصف نے بتایا کہ اس تین روزہ کانفرنس کے دوران امریکی پالیسی پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری نے پاکستان اور افغانستان کے لیے نئی امریکی پالیسی کو مختلف زاویوں سے واضح کیا جس کی وجہ سے معاملات کو مزید سمجھنے میں مدد ملی۔
وفاقی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ وہ یہ نہیں کہتے کہ ملک میں حالات مکمل طور پر بہتر ہیں، دنیا بے شک اعتراف نہ کرے لیکن پاکستان میں امن قائم ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے باجوڑ تک مساجد، گاؤں، قصبے اور شہر امن کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
پاکستان کے سفیروں کی تین روزہ کانفرنس میں امریکا، روس، چین، سعودی عرب ،قطر، افغانستان، ایران اور بھارت سمیت مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں نے شرکت کی۔
کانفرنس کے شرکاء نے جغرافیائی سیاسی اور علاقائی صورتحال کے تناظر میں خارجہ پالیسی کی اہمیت اور اس میں مزید بہتری کے امکانات کا جائزہ لیا اور اپنی تجاویز بھی پیش کیں۔
مزید پڑھیں: برکس اعلامیہ میں پاکستان سےکوئی نیا مطالبہ نہیں کیا گیا،چینی سفیر
خیال رہے کہ پاکستانی سفیروں کی تین روزہ کانفرنس ایسے موقع پر منعقد کی گئی جب امریکا نے گذشتہ ماہ 21 اگست کو نئی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکی صدر نے پاکستان پر الزام تراشی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے اُن ہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے‘۔
دریں اثنا حال ہی میں چین کے شہر شیامن میں ہونے والے برکس سربراہ اجلاس کے اعلامیے میں مبینہ طور پر پاکستان میں موجود عسکریت پسند گروپوں کو علاقائی سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
بھارت نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم اقدام قرار دیا جبکہ بھارتی میڈیا نے اسے نریندر مودی کی انتظامیہ کے لیے بڑی فتح قرار دیا۔
دوسری جانب امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھی برکس اعلامیے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے حوالے سے اپنے رویے کو تبدیل کرے۔
تبصرے (1) بند ہیں