• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

روہنگیا مسلمانوں کی کشتیاں ڈوبنے سے 5 بچے جاں بحق

شائع September 6, 2017

میانمار سے سمندر کے راستے کشتیوں کے ذریعے اپنی جان بچا کر نکلنے والے روہنگیا مسلمانوں کی کشتیاں سمندر میں ڈوب گئی جس کے نتیجے میں 5 بچے جاں بحق ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش اور میانمار کی سرحد پر دریائے نائف کی اختتامی حد پر سمندر میں 3 سے 4 کشتیاں ڈوب گئیں، جس کے نتیجے میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

میانمار میں بسنے والے روہنگیا مسلمانوں کی جانب سے دریائے نائف کو عبور کر کے بنگلہ دیش میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران کثیر تعداد میں لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: 50 سال کی ناانصافی، روہنگیا مسلمان کہاں جائیں؟

بنگلہ دیش کی جانب سفر کرنے والے یہ افراد مچھلیاں پکڑنے کے لیے استعمال ہونے والی چھوٹی کشتیاں استعمال کر رہے ہیں جو پانی میں ڈوبنے کا باعث بنتی ہے۔

بی جی بی کے ایک افسر الوئسس سنگما کا کہنا تھا کہ روہنگیا پناہ گزینوں سے بھری ہوئی تقریباً 3 سے 4 ایسی کشتیاں سمندر برد ہوئیں تاہم اب تک 5 بچوں کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔

مقامی پولیس چیف نے بتایا کہ حکام ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں جبکہ اب تک 1 لاکھ 25 ہزار کے لگ بھگ روہنگیا مسلمان سرحد عبور کرکے بنگلہ دیش آچکے ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے میانمار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کو قانونی حقوق دے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں کا ’روہنگیا مسلمانوں‘ پر مظالم کےخلاف احتجاج

چند روز قبل اقوام متحدہ نے ایک بڑے انسانی بحران کے جنم لینے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ 25 اگست کو میانمار میں شروع ہونے والے پُر تشدد واقعات کے بعد سے اب تک 1 لاکھ 25 ہزار کے قریب افراد بنگلہ دیش میں داخل ہوئے جن میں سے اکثریت روہنگیا مسلمانوں کی ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میانمار کی ریاست رکھائن میں شروع ہونے والے تشدد سے گزشتہ 11 روز میں ایک لاکھ 23 ہزار 600 افراد نے سرحد پار کی جبکہ حالیہ تنازع کے بعد انسانی بحران جنم لینے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024