کے پی:تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال پرسپریم کورٹ کا نوٹس
سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبر پختونخواہ (کی پی) کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکومت سے انسداد منشیات کے اقدامات کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
سپریم کورٹ نے منشیات کے ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران کے پی میں تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کا نوٹس لیا۔
جسٹس دوست محمد نے صوبائی حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ کے پی حکومت نے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں اور کیا تعلیمی اداروں میں منشیات پہنچانے والے ملازمین کو پکڑا گیا۔
انھوں نے وکیل سے سوال کیا کہ تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل یہی طلبا کل ڈاکٹر، انجینئر، جج اور وکیل بنیں گے۔
جسٹس دوست محمد نے کہا کہ آئندہ نسلوں کو منشیات کی لعنت سے بچانا ہے لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ اتنی سیکورٹی کے باوجود منشیات تعلیمی اداروں تک کیسے پہنچتی ہیں۔
کے پی حکومت کے وکیل نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال تقریباً ختم ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان بھر کے طلبہ کا ’ڈرگ ٹیسٹ‘ کرانے کا حکم
سپریم کورٹ نے منشیات فروشی میں ملوث ملزم محمد امجد کی درخواست ضمانت خارج کر دی اور ٹرائل کورٹ کو دو ماہ میں مقدمہ نمٹانے کا حکم بھی دے دیا۔
واضح رہے کہ ملزم امجد سے 70 گرام ہیروئن اور آدھا کلو چرس برآمد ہوئی تھی۔
رواں سال جون میں بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبے کے تمام تعلیمی اداروں کے شعبوں کے طلبا کے ڈرگ ٹیسٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نذیراحمد لانگو پر مشتمل بلوچستان ہائی کورٹ کے بنچ نے یہ حکم ایک شہری کی جانب سے بلوچستان کے تعلیمی اداروں کے طلبا میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کے خلاف درخواست پر دیا تھا۔