’شمالی کوریا کے پاس پاکستان سے بہتر جوہری ٹیکنالوجی موجود ہے‘
کراچی: شمالی کوریا کو جوہری ٹیکنالوجی کی فراہمی میں کسی قسم کی مدد فراہم کرنے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبداالقدیر خان نے اعتراف کیا ہے کہ شمالی کوریا کے پاس موجود جوہری ٹیکنالوجی پاکستان سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔
گذشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی اردو‘ کو دیئے گئے ٹیلی فونک انٹرویو میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا کہنا تھا کہ اپنے اعلیٰ تعلیم یافتہ سائنسدانوں کی وجہ سے شمالی کوریا جوہری شعبے میں خود کفیل ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ان خیالات کا اظہار شمالی کوریا کی جانب سے کامیاب ہائیڈروجن بم کے تجربے کے ایک روز بعد کیا ہے۔
اتوار (3 ستمبر) کو شمالی کوریا نے اپنا چھٹا جوہری تجربہ کیا تھا، جسے پیونگ یانگ کا اب تک کا سب سے طاقتور ہتھیار کا تجربہ بھی قرار دیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا ایک اور میزائل تجربے کی تیاری میں: جنوبی کوریا
پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بانی کہلائے جانے والے ڈاکٹر عبد القدیر خان کا کہنا تھا کہ ایک میزائل پروگرام کے تحت وہ دو بار شمالی کوریا کے دورے پر گئے جہاں انہیں علم ہوا کہ ان کے پاس پاکستان سے بہتر معیار کی ٹیکنالوجی موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’شمالی کوریا کے سائنسدان انتہائی باصلاحیت ہیں اور ان میں سے زیادہ تر نے روس میں تعلیم حاصل کی ہے‘۔
ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا کہ روس اور چین کبھی بھی شمالی کوریا کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، ان دونوں ممالک نے 20 سال تک امریکا سے جاری رہنے والی جنگ میں ویت نام کا ساتھ بھی دیا تھا۔
خیال رہے کہ فروری 2004 میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے شمالی کوریا، لیبیا اور ایران کو جوہری ٹیکنالوجی اور مہارت فراہم کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
جب ان سے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، شمالی کوریا کے پاس مجموعی طور پر ہم سے بہتر ٹیکنالوجی موجود ہے، ہمارے پاس وہی پرانی اور روایتی ٹیکنالوجی ہے‘۔
مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا 'چھٹا جوہری تجربہ'، جاپان کی تصدیق
تاہم ان کا یہ کہنا تھا کہ میزائل پروگرام کے لیے پاکستان کے شمالی کوریا سے تعلقات سب کے سامنے ہیں، ’پاکستانی حکومت نے خود بھی اعلان کیا تھا کہ ہم شمالی کوریا سے رابطے میں ہیں‘۔
شمالی کوریا کے حالیہ تجربے پر ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا کہ پیونگ یانگ نے جس ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا ہے وہ کسی بھی شہر کو چند منٹ میں تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’ہائیڈروجن بم ایٹم بم سے کہیں زیادہ طاقتور ہوتے ہیں، مثال کے طور پر ایٹم بم کسی علاقے میں ڈیڑھ سے دو کلومیٹر کے ریڈیس میں تباہی پھیلائے گا لیکن ہائیڈروجن بم پورے شہر کو تباہ کرسکتا ہے‘۔
یہ خبر 5 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔