شمالی کوریا ایک اور میزائل تجربے کی تیاری میں: جنوبی کوریا
جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کی جانب سے ایک اور میزائل کی تیاری کے خدشے کا خیال ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس تیاری میں کوئی بین الابراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) شامل ہوسکتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کی وزرات دفاع کا کہنا تھا کہ ’اتوار کے روز یونگ یانگ کی جانب سے کیے جانے والے چھٹے جوہری تجربے کے بعد سے اس بات کے آثار مسلسل دکھائی دیتے ہیں کہ شمالی کوریا ایک اور بیلسٹک میزائل لانچ کرنے کی تیاری میں ہے‘۔
تاہم جنوبی کوریا نے اس بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ یہ لانچ کس مقام سے کیا جاسکتا ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے پارلیمانی بریفنگ مں بتایا کہ گذشتہ روز (3 ستمبر) کیے جانے والے دھماکے کی شدت 50 کلو ٹن تھی۔
مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا 'چھٹا جوہری تجربہ'، جاپان کی تصدیق
خیال رہے کہ چھٹے جوہری تجربے کے بعد شمالی کوریا نے دنیا بھر کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے ۔
یونگ یانگ کا دعویٰ ہے کہ یہ اب تک کا سب سے طاقتور تجربہ تھا، جبکہ ان کے تیار کردہ ہائڈروجن بم کو طویل رینج کے میزائل پر نصب کیا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب تجزیہ کار بھی شمالی کوریا کے اس دعوے کو جوہری پروگرام میں ایک اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
جنوبی کوریا کی ہنگامی پارلیمانی بریفنگ میں وزارت دفاع کے سینئر حکام نے قانون سازوں کو آگاہ کیا کہ ’شمالی کوریا کے جوہری تجربے میں استعمال ہونے والے دھماکا خیز مواد کی شدت 50 کلوٹن کے قریب تھی‘۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا ہائیڈروجن بم تجربے کا دعویٰ
یہ شدت گذشتہ سال ستمبر میں کیے جانے والے تجربے سے 5 گنا زائد جبکہ 1945 میں ہیروشیما کو تباہ کرنے والی امریکی حملے سے 3 گنا زائد ہے۔
حکام نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ تجربے میں ہائڈروجن بم کا استعمال ہوا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں مختلف جوہری مواد استعمال‘ کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا کو اپنے جوہری اور میزائل پروگرام کے باعث عالمی برادری بالخصوص امریکا کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور عالمی سطح پر اس کے تعلقات مزید خراب ہوچکے ہیں، تاہم اس کے باوجود بھی شمالی کوریا پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔
گذشتہ ماہ (29 اگست) بھی شمالی کوریا نے ایٹمی مواد لے جانے کی صلاحیت کے حامل درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کے کامیاب تجربے کا دعویٰ کیا تھا، جو جاپان کے اوپر سے گزرتا ہوا شمالی بحر الکاہل میں اپنے ہدف تک پہنچا تھا۔