’کرپشن ثابت ہوجائے تو قوم کا ہاتھ اور میرا گریبان ہوگا‘
لاہور: وزیراعلیٰ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ 1997 سے لے کر آج تک تین ادوار میں اگر میری ذات کے خلاف سرکاری ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے اگر ایک دھیلے کی کرپشن بھی ثابت ہوجائے تو قوم کا ہاتھ اور میرا گریبان ہوگا۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ ملتان میٹرو بس پر جھوٹا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، ’مجھ پر ملتان میٹروبس منصوبے میں3 ارب روپے رشوت لینے کا الزام لگایا گیا‘، میں نے فیصلہ کیا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔
انھوں نے ملتان میٹرو بس کے منصوبے کے حوالے سے میڈیا پر آنے والی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے، جس کمپنی کا نام لیا جارہا ہے اس کا وجود ہی نہیں۔
شہباز شریف نے اے آر وائی چینل کے احباب نے زیادتی کی ہے، اپنے آپ کے ساتھ، پنجاب کے ساتھ، میرے ساتھ اور دوست ممالک کے ساتھ، اس کے لیے ان کا کیا مقصد تھا یہ اللہ بہتر جانتا ہے'۔
انھوں ایک پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس چینل نے مجھے پر 3 ارب روپے کی کرپشن کا الزام لگایا جبکہ بعض سنجیدہ چینلز نے بھی اس بات کا نوٹس لینا شروع کردیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایک چینل کی جانب سے میٹروبس منصوبے پرپروپیگنڈا کیا جارہا ہے،
شہباز شریف نے کہا کہ’تمام تر بشری کمزوریوں کے باوجود 1997 سے لے کر آج تک تین ادوار میں اگر میری ذات کے خلاف سرکاری ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے روپیہ تو دور کی بات ہے اگر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہوجائے تو قوم کا ہاتھ اور میرا گریبان ہوگا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اگر خدانخواستہ میرے مرجانے کے بعد بھی کوئی کرپشن ثابت ہوئی تو میری قبر سے میری لاش نکال کر کھمبے میں ٹانک دیں کیونکہ یہ کوئی مذاق ہے کہ آپ بیٹھے بٹھائے فرشتے بنے ہیں اور دوسروں پر طعنوں کے نشتر پھینکیں اور یہ بھی خیال نہ کریں کہ اس گندی اورزہریلی گیم میں دوست ممالک کو دور کررہے ہیں'۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ چین پاکستان کا بہترین دوست ہے، ہم چین کے احسان مند ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ 'اے آر وائی کی طرف سے الزام لگایا گیا کہ چینی یابیٹ کمپنی اور پاکستانی کمپنی کیپٹل انجینئرنگ اینڈ کنسٹرکشن پرائیویٹ لمیٹڈ جو پاکستانی کمپنی ہوگی ہمیں معلوم کرنے کے باوجود نہیں ملی اور کہا گیا کہ ملتان کے میٹرو بس میں ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ کام دیا گیا جس کے بعد ہم نے پوری تحقیق کی اور ریکارڈ سے پتہ چلا کہ کیپٹل انجینئرنگ اینڈ کنسٹرکشن پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے کوئی کمپنی نہیں ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ ملتان میٹرو میں 9 کنٹریکٹرز تھے اور انھوں نے لکھ کر دیا ہے کہ انھوں نے اس نام سے کسی کو کوئی کام نہیں دیا۔
انھوں نے کہا کہ چینی کمپنی کی مداح میں وزیراعلیٰ کی جانب سے لکھا گیا جو خط دکھایا جارہا ہے اس پر میں نے کوئی دستخط نہیں کیے اور شاید ہی اس طرح کے دستخط کبھی کیے ہوں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ رینٹل پاور پروجیکٹ میں اربوں روپے کاپاکستان کو نقصان ہوا جو ایک واضح کیس ہے اس کا کیا ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کے بعد وزیراعظم سبکدوش ہو کر واپس آگئے سپریم کورٹ کے فیصلے کا ہمیں احترام ہے گوکہ فیصلہ پاناما کے بجائے اقاما پر ہوا اور اگر احتساب پاناما کے بعد ختم ہوگیا تو پاکستان میں احتساب کی موت واقع ہوگئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگر پاکستان میں شفاف احتساب ہونا ہے تو پھر اس کا آغاز ہونا چاہیے نہیں تو نوجوان انقلاب لائیں گے اور ہم سب خس وخاشاک بن کر بہہ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پانامامیں اس ملک کے بڑے بڑے لوگوں کے بچوں کے نام آئے، میں سیاستدانوں کی بات کررہا ہوں، ان کااحتساب کہاں گیا؟یہ لمحہ فکریہ ہے۔
انھوں نے پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین کو 'امیر ترین' کہتے ہوئے پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کہتے ہیں مجھے قرضہ خور نہ کہو جبکہ جہانگیر ترین نے کروڑوں روپے کے قرضے معاف کرائے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کمرشل قرضوں کی معافی کی بات نہیں کررہا کیونکہ کاروباری حضرات کو مارکیٹ میں مختلف صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن سیاست دانوں کو معاف کیے گئے قرضوں کی بات کررہا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کے خلاف 10ارب روپے کا ہرجانے دائر کیا ہے لیکن وہ آگے آگے بھاگ رہے ہیں اور ہرجانے کے مقدمے میں پیش ہی نہیں ہوتے اور نہ ہی ان کے وکیل عدالت میں پیش ہوتے ہیں۔
انھوں نے پی ٹی آئی چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان! میٹرو بس منصوبہ 70 ارب کا نہیں 30ارب کا منصوبہ تھا اور اگر اس میں 35 ارب بھی سامنے آئے تو جو سزا ہوگی وہ قبول کروں گا۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے وزیراعظم نامزد کیا تھا اور پارٹی نے اس فیصلے کی توثیق کی تھی لیکن میں نے خود ان سے پنجاب میں رہنے کی بات کی کیونکہ مجھے پنجاب میں چند کام مکمل کرنے ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں