• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نیب لاہور میں بھی پیش

شائع August 30, 2017

لاہور: پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر شریف خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیاء نے بطور گواہ نیب کے لاہور ڈویژن میں بھی بیان ریکارڈ کرا دیا۔

ذرائع کے مطابق نیب لاہور کے افسران نے واجد ضیاء کو مکمل پروٹوکول فراہم کیا جہاں وہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب کی سربراہی میں کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم کے روبرو بیان رکارڈ کروانے کے لیے پیش ہوئے تھے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کے افسر واجد ضیاء سے دستاویزات، ان کی صداقت اور دستاویزات کے ذرائع سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔

ذرائع کے مطابق واجد ضیاء، ڈی جی نیب لاہور اور ان کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے 3 گھنٹے تک موجود رہے، اس موقع پر جے آئی ٹی کے سربراہ کو چیئرمین نیب، ڈپٹی چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل نیب سے منظور شدہ سوالنامہ پیش کیا گیا اور انہوں نے تمام سوالات کے تحریری جوابات دیے۔

مزید پڑھیں: سربراہ پاناما جے آئی ٹی نے نیب راولپنڈی میں بیان ریکارڈ کرادیا

ذرائع نے بتایا کہ واجد ضیاء نے تمام ریکارڈ کی جانچ پڑتال، گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے اور تمام مواد کی ترتیب سے آگاہ کیا، اس کے علاوہ نیب کی ٹیم کو انکوائری رپورٹس اور انکم ٹیکس ریٹرنز سمیت تمام دستاویزات کے فرانزک معائنے سے بھی آگاہ کیا گیا۔

جے آئی ٹی کے سربراہ نے نیب کو 28 گواہوں کے بیانات کے بارے میں آگاہ کیا اور بیرونی ممالک سے باہمی قانونی مشاورت اور جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10 کی تفصیلات بھی فراہم کیں جبکہ واجد ضیاء نے منی ٹریل، قرضوں کی تفصیل، تحفوں اور جائیدادوں سے متعلق دستاویزات سے بھی نیب ٹیم کو آگاہ کیا۔

اس سے قبل واجد ضیاء منگل (30 اگست کو) گواہ کے طور پر نیب کے لاہور آفس میں پیش ہوئے تھے اور انہوں نے شریف خاندان اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کے سلسلے میں نیب حکام کے سوالات کے جواب دیے تھے۔

گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ اور اراکین کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے بیان قلم بند کرنے کی اجازت دی تھی۔

سپریم کورٹ کے اجازت نامے میں کہا گیا تھا کہ 'نیب کی جانب سے 19 اگست کو کی گئی درخواست کو مدنظر رکھتے ہوئے سپریم کورٹ کے نگران جج نے تمام قانونی پہلوؤں اور ضروریات کو یقینی بنانے کے لیے جے آئی ٹی کے سربراہ اور دیگر اراکین کو نیب کے سامنے بیان قلم بند کروانے کی اجازت دی ہے'۔

اس سے قبل نیب اسلام آباد نے سپریم کورٹ کو جے آئی ٹی کے اراکین کے بیانات ریکارڈ کرنے سے متعلق ایک درخواست دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کی جے آئی ٹی اراکین کو نیب کے سامنے پیش ہونے کی اجازت

نیب کی جانب سے پاناما پیپرز کیس میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز 10 ستمبر تک احتساب عدالت میں دائر کردیے جائیں گے، نیب لاہور اور راولپنڈی مشترکہ طور پر شریف خاندان سمیت دیگر کے خلاف تحقیقات کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو سابق وزیراعظم نواز شریف کو متحدہ عرب امارات میں اقامہ رکھنے اور بیٹے کی کمپنی سے قابل وصول تنخواہ کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دیتے ہوئے نیب کو نواز شریف، ان کے بچوں حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز، داماد کیپٹن صفدر اور سمدھی اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر اور ان کی اہلیہ مریم صفدر کو تحقیقات کے سلسلے میں پیشی کے لیے نیب کی جانب سے تین نوٹس بھجوائے گئے تھے تاہم وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز عید کے بعد دائر ہوں گے

علاوہ ازیں اسحاق ڈار کو نیب لاہور کی جانب سے دو نوٹسز بھجوائے گئے ہیں تاہم وہ بھی پیش نہیں ہوئے۔

واضح رہے کہ پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی جس کی سربراہی فیڈرل بیورو ایجنسی (ایف آئی اے) کے واجد ضیاء نے کی، ان کے علاوہ ٹیم کے ارکان میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول، اسٹیٹ بینک کے عامر عزیز، نیب کے عرفان نعیم منگی، انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر محمد نعمان سعید اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے ریٹائرڈ کامران خورشید شامل تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024