'حسد کا کوئی علاج نہیں'،عبدالباسط کے خط پر اعزاز چوہدری کا ردعمل
امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری نے ہندوستان میں سابق پاکستانی ہائی کمشنر کی جانب سے لکھے گئے خط میں انہیں پاکستان کا 'بدترین' سیکریٹری خارجہ قرار دینے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حسد کا کوئی علاج نہیں ہوتا۔
صحافیوں کو کی گئی ایک ای میل میں اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ 'عبد الباسط نے مجھے ایک خط لکھا جو اب سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے، یہ خط بہت ہی ناشائستہ تھا'.
اعزاز چوہدری نے کہا، 'عبدالباسط کی یہ سوچ غلط ہے کہ وہ میری وجہ سے سیکرٹری خارجہ نہیں بن پائے، وہ اب ریٹائر ہوچکے ہیں، لیکن حسد کا کوئی علاج نہیں ہوتا، اس لیے میں نے اس پر چاروں قل خصوصاً سورہ الفلق پڑھ کر نظرانداز کیا اور اس پر جواب دینا ضروری نہیں سمجھا'.
پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملک کی بھرپور صلاحیتوں کے ساتھ خدمت کی ہے۔
مزید پڑھیں: 'آپ پاکستان کےبدترین سیکریٹری خارجہ ہیں'،عبدالباسط کا اعزاز چوہدری کو خط
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'ہم میں سے کچھ عبدالباسط جیسے لوگ یہ تسلیم کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں کہ زندگی انسانی کوشش اور قسمت کا ایک مجموعہ ہے اور زندگی ہمیں جو کچھ دیتی ہے، ہمیں اسے قبول کرتے ہوئے اپنے خالق کا شکریہ ادا کرنا چاہیے'۔
ان کا کہنا تھا کہ فساد پھیلانے اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے سے زندگی کے بڑے مقاصد حاصل نہیں ہوتے۔
اعزاز چوہدری نے لکھا کہ بہت سے ساتھیوں نے مجھے عبد الباسط کے ذلت آمیز اور غیر افسرانہ برتاؤ کے حوالے سے لکھا اور میرے لیے حمایت اور دوستی کا اظہار کیا۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'میں نے اس خط کا ردعمل نہ دینے اور اس معاملے کو اللہ کے سپرد کرنے کے بارے میں سوچا تھا، لیکن اب چونکہ یہ سب سوشل میڈیا پر موجود ہے، لہذا میں نے بھی اپنا موقف شیئر کرنے کا سوچا تاکہ اس طرح نشانہ بنائے جانے پر اپنی مایوسی کا اظہار کرسکوں'۔
عبدالباسط کا اعزاز چوہدری کے نام خط
واضح رہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گردش کرنے والے ایک خط کے مطابق سابق پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے امریکا میں موجود پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں پاکستان کا 'بد ترین' سیکریٹری خارجہ قرار دے دیا تھا۔
خط کے مطابق عبد الباسط کا کہنا تھا کہ 'اعزاز چوہدری سے واشنگٹن میں ان کی ذمہ داریاں واپس لینا پاکستان کے قومی مفاد میں ہوگا'، ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ اعزاز چوہدری کو 27 فروری کے بعد ان کے عہدے پر توسیع نہیں ملنی چاہیے۔
خط کے مطابق عبدالباسط نے کہا کہ 'اتنے اہم عہدے پر کسی کمزور اور مشکوک اسناد کے حامل شخص کی تعیناتی کے بعد اللہ پاکستان کی مدد کرے'۔
اس خط پر 5 جولائی 2017 کی تاریخ کے ساتھ عبدالباسط کے دستخط بھی موجود ہیں، جبکہ اس خط کی کاپی کو دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر کو بھی ارسال کیا گیا تھا۔
جب اس حوالے سے دفتر خارجہ سے رابطہ کیا گیا تو ذرائع نے اس خط کے مستند ہونے کی تصدیق کی تھی۔
یاد رہے کہ 2014 سے بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے رواں برس جولائی میں اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو اپنی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے لیے درخواست بھجوائی تھی جسے منظور کر لیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق دفتر خارجہ میں کئی سینئر و قابل سفارتکاروں اور افسران کو نظر انداز کرکے جونیئر افسر تہمینہ جنجوعہ کی بطور سیکریٹری خارجہ تعیناتی کے معاملے پر سینئر ترین سفارت کار عبد الباسط نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد سہیل محمود کو بھارت میں پاکستان کا ہائی کمشنر تعینات کردیا گیا تھا۔











لائیو ٹی وی