• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

حبیب بینک کا امریکی ریگولیٹرز کے الزامات کے دفاع کا اعلان

شائع August 30, 2017

کراچی: امریکی ریگولیٹرز کی جانب سے ممکنہ طور پر 63 کروڑ ڈالر جرمانے کا سامنا کرنے والے حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کا کہنا ہے کہ بینک کی نیویارک برانچ میں مبینہ طور پر پُر اسرار ٹرانسیکشنز کے خلاف بینک پر لگائے جانے والے الزامات میں تمام 53 نکات کا دفاع کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ امریکی ریگولیٹر اور نیو یارک کے ڈپارٹمنٹ آف فنانشل سروسز (ڈی ایف ایس) کی جانب سے گذشتہ ہفتے ایچ بی ایل کی نیویارک برانچ کو ملنے والے سماعت کے نوٹس اور الزامات کی دستاویزات کے بعد برانچ اسکروٹنی کی زد میں آگئی ہے، ادارے نے بینک پر 53 خلاف ورزیوں کے الزام کے حوالے سے 63 کروڑ ڈالر جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دی تھی۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک پریس کانفرنس کے دوران ایچ بی ایل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) نعمان ڈار کا کہنا تھا کہ جرمانے کی کوئی وجہ نہیں، لیکن ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ بینک جرمانے کی ادائیگی کے لیے تیار ہے، اگر یہ ’مناسب رقم‘ ہو، تاہم انہوں نے ’مناسب رقم‘ کی وضاحت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ امریکی ریگولیٹر ایچ بی ایل کی برانچ کو 53 پوائنٹس میں قابل سزا ٹھہرانا چاہتے ہیں، جس میں روزانہ کی بنیادوں پر جرمانہ عائد ہوتا ہے اور یہ جرمانہ 2006 سے عائد کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: حبیب بینک کا نیو یارک میں اپنی برانچ بند کرنے کا فیصلہ

انہوں نے بتایا کہ یہ تمام پوائنٹس حفاظت اور صداقت سے متعلق ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جرمانہ روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی شکایت کو مدنظر رکھتے ہوئے عائد کیا جاتا ہے اور ہر خلاف ورزی پر علیحدہ جرمانہ ہے، جو مجموعی طور پر 63 کروڑ ڈالر ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی ریگولیٹر سے متعلق مسئلے پر مذاکرات ہوئے تھے، تاہم 2006 کے بعد سے لگائے جانے والے جرمانے پر بینک کے تحفظات کے باعث ناکام ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دسمبر 2015 میں مرضی کا حکم جاری کیا گیا اور ڈیٹا جمع کرنے کا عمل مارچ 2016 میں شروع کیا گیا، جبکہ ایچ بی ایل کی ریٹنگ کی رپورٹ فروری 2017 میں منظر عام پر آئی۔

امریکی ریگولیٹرز نے ایچ بی ایل کو 2015 میں بتایا تھا کہ سالانہ ٹرانسیکشن 206 ارب ڈالر سے زائد اور ماہانہ 22 ارب 80 کروڑ ڈالر سے زائد نہیں ہونی چاہئیں، ایچ بی ایل کے سی ای او نے کہا کہ ہم نے سالانہ ٹرانسیکشن 150 ارب ڈالر سے کم کردی اور اب یہ ماہانہ 80 کروڑ ارب ڈالر ہیں۔

ڈی ایف ایس نے ایچ بی ایل کو جاری نوٹس میں کہا تھا کہ ’31 دسمبر 2015 کو بینک کی مذکورہ برانچ کی ٹرانسیکشن مجموعی طور پر 287 ارب ڈالر تھی‘۔

اس حوالے سے ایچ بی ایل کے سی ای او کا دعویٰ تھا کہ ان کے بینک کی مذکورہ برانچ پر جرائم کے الزامات نہیں ہیں، کسی مخصوص غلط کام کی بھی نشاندہی نہیں کی گئی، جیسا کہ لندن انٹر بینک آفرڈ ریٹ میں فراڈ کا معاملہ پیش آیا تھا۔

واضح رہے کہ 28 اگست کو نجی بینک حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) نے امریکی حکام کی جانب سے بھاری جرمانے کے باعث نیویارک میں اپنی برانچ بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سیما کامل کسی بڑے پاکستانی بینک کی پہلی خاتون سربراہ

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو حبیب بینک کی جانب سے لکھے گئے خط کے مطابق بینک نے امریکی شہر نیویارک میں اپنا آپریشن بند کرنے کا فیصلہ امریکی مالیاتی نگراں ادارے کی جانب سے تقریباً 63 کروڑ ڈالر کا بھاری جرمانہ عائد کیے جانے کے بعد کیا۔

خط کے مطابق ڈی ایف ایس کی جانب سے 62 کروڑ 96 لاکھ 25 ہزار ڈالر کے قانونی نوٹس پر امریکی عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

امریکی حکام نے دسمبر 2015 میں حبیب بینک کی نیویارک برانچ کے خلاف رِسک مینجمنٹ میں کمی اور اینٹی منی لانڈرنگ کمپلائنس پروگرام کی وجہ سے کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکی فیڈرل ریزرو نے ایچ بی ایل کو ڈالر سے متعلقہ کسی بھی طرح کی لین دین کو کلیئر قرار دینے سے روک دیا تھا جبکہ ڈالر سے متعقلہ اکاؤنٹس کھولنے پر بھی پابندی عائد کردی تھی، تاہم حبیب بینک نے وضاحت کی تھی کہ بینک اپنے امریکی لائسنس کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024