سربراہ پاناما جے آئی ٹی نے نیب راولپنڈی میں بیان ریکارڈ کرادیا
راولپنڈی: پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر شریف خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیاء نے بطور گواہ نیب میں بیان ریکارڈ کرا دیا۔
جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا منگل (29 اگست کو) گواہ کے طور پر نیب کے راولپنڈی آفس میں پیش ہوئے اور انہوں نے شریف خاندان اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کے سلسلے میں نیب حکام کے سوالات کے جواب دیے۔
نیب حکام کو بیان ریکارڈ کرانے کے بعد واجد ضیاء لاہور روانہ ہوگئے جہاں وہ ممکنہ طور پر بدھ (30 اگست کو) نیب لاہور میں بھی پیش ہوں گے اور بیان قلمبند کرائیں گے۔
گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ اور اراکین کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے بیان قلم بند کرنے کی اجازت دی تھی۔
سپریم کورٹ کے اجازت نامے میں کہا گیا تھا کہ 'نیب کی جانب سے 19 اگست کو کی گئی درخواست کو مدنظر رکھتے ہوئے سپریم کورٹ کے نگران جج نے تمام قانونی پہلوؤں اور ضروریات کو یقینی بنانے کے لیے جے آئی ٹی کے سربراہ اور دیگر اراکین کو نیب کے سامنے بیان قلم بند کروانے کی اجازت دی ہے'۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کی جے آئی ٹی اراکین کو نیب کے سامنے پیش ہونے کی اجازت
اس سے قبل نیب اسلام آباد نے سپریم کورٹ کو جے آئی ٹی کے اراکین کے بیانات ریکارڈ کرنے سے متعلق ایک درخواست دی تھی۔
ذرائع کے مطابق نیب، جےآئی ٹی اراکین کے بیانات بطور استغاثہ گواہ کے قلم بند کرے گا۔
خیال رہے کہ نیب کی جانب سے پاناما پیپرز کیس میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز 10 ستمبر تک احتساب عدالت میں دائر کردیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا
ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں نیب ہیڈ کوارٹرز نے نیب لاہور اور راولپنڈی کو پاناما کیس کی تحقیقاتی رپورٹ عیدالاضحیٰ کی چھٹیوں سے قبل پیش کرنے کی ڈیڈل ائن دی ہے۔
یاد رہے کہ نیب لاہور اور راولپنڈی مشترکہ طور پر شریف خاندان سمیت دیگر کے خلاف تحقیقات کررہے ہیں۔
گذشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کا کہنا تھا کہ پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز بہت جلد دائر کر دیے جائیں گے۔
نیب ہیڈ کوارٹر میں ایک نئی عمارت کے افتتاح کے موقع بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا تھا کہ شریف خاندان کے خلاف پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر قانون کے مطابق عملدرآمد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز عید کے بعد دائر ہوں گے
چیئرمین نیب کی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ نیب عید الاضحٰی کے فوراً بعد 4 کرپشن ریفرنسز دائر کرے گا جو سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے دونوں بیٹوں حسین نواز، حسن نواز اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف ہوں گے۔
نیب عہدیدار نے بتایا کہ عدالت عظمیٰ نے نیب کو 11 ستمبر کی ڈیڈ لائن دی ہے لہٰذا شریف خاندان کے مذکورہ افراد کے خلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ستمبر کے دوسرے ہفتے میں ریفرنسز دائر کر دیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نیب یہ ریفرنسز سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، ان کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے پاناما پیپرز کیس میں تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے دیے جانے والے بیانات کی بنیاد پر دائر کرے گا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو سابق وزیراعظم نواز شریف کو متحدہ عرب امارات میں اقامہ رکھنے اور بیٹے کی کمپنی سے قابل وصول تنخواہ کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دیتے ہوئے نیب کو نواز شریف، ان کے بچوں حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز، داماد کیپٹن صفدر اور سمدھی اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔