خلیج کشیدگی: محض چند درجن قطری حجاج سعودیہ جاسکے
دوحہ: خیلجی ممالک سے کشیدگی کی وجہ سے قطر نے رواں برس محض چند درجن شہری ہی حج کا فریضہ سرانجام دینے کے لیے سعودی عرب بھیجے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رواں ہفتے بدھ (30 اگست) سے شروع ہونے والے حج کا مقدس فریضہ بھی سعودی عرب اور قطر کے تنازع کی لپیٹ میں آگیا۔
سعودی عرب کے ساتھ لگنے والی قطر کی واحد سرحد بند ہے اور دوحہ پر ان الزامات کی وجہ سے تجارتی، سفارتی اور معاشی پابندیاں لگا دی گئیں کہ وہ شدت پسندوں کی حمایت کرتا ہے اور اس کے سعودی عرب کے علاقائی حریف ایران سے قریبی تعلقات ہیں، تاہم قطر نے ان الزامات کی سختی سے تردید کردی تھی۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے
قطر کی سرکاری نیشنل ہیومن رائٹس کمیٹی (این ایچ آر سی) کے ایک رکن کے مطابق صرف چند درجن لوگ ہی حج کے لیے مکہ اور مدینہ روانہ ہوسکے۔
مذکورہ رکن نے اے ایف پی کو بتایا، 'سرحد کے ذریعے گذشتہ ہفتے 60 سے 70 لوگوں نے سفر کیا، تاہم یہ سرکاری اعداوشمار نہیں ہیں'۔
دوسری جانب سعودی میڈیا رپورٹس کے مطابق قطری حجاج کی تعداد 1200 ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس 12 ہزار قطری شہریوں نے حج کا مقدس فریضہ سرانجام دیا تھا۔
حج اسلام کا ایک اہم رکن ہے، جس کی ادائیگی کے لیے ہر سال دنیا بھر سے مسلمانوں کی بڑی تعداد ذوالحج کے مہینے میں مکہ آتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی فرمانروا کا قطری عازمینِ حج کیلئے سرحد کھولنے کا حکم
گذشتہ ماہ سعودی عرب نے کہا تھا کہ قطر کے حاجیوں کو رواں سال حج کی ادائیگی کے لیے آنے کی اجازت ہوگی لیکن ان پر متعدد سفری پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جبکہ صرف ریاض کی جانب سے منظور کردہ فلائٹس کے ذریعے قطری حاجیوں کو مکہ آنے کی اجازت دی گئی تھی۔
جس کے بعد قطری انتظامیہ نے سعودی عرب پر حج کو سیاسی کرنے اور عازمین کو سیکیورٹی کا نشانہ بنانے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
بعدازاں سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے حج کے موقع پر قطر کی سرحد دوبارہ کھولنے کا حکم دے دیا تھا۔
'لاکھوں کا نقصان'
رواں برس متعدد قطری شہریوں نے حج کے لیے ذاتی طور پر دورہ کرتے ہوئے ان وارننگز کو نظر انداز کردیا کہ انہیں سعودی عرب میں کس طرح کے سلوک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
دوحہ کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے تشویش کا شکار ہے کہ مکہ کی جانب جاتے ہوئے قطری حجاج کو 'ممکنہ' طور پر ہراساں کیا جاسکتا ہے۔
این ایچ آر سی کے مطابق سرکاری آپریٹرز کے ذریعے 2400 کے قریب قطری شہریوں نے حج کے لیے جانا تھا، جبکہ درخواست 24 ہزار افراد نے جمع کروائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: قطر کی سعودی فلائٹس پر پابندی کی تردید
کمیٹی کے مطابق حجاج کو لے جانے والی 8 کمپنیوں کو سعودی پابندیوں کی وجہ سے 8 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔
قطر کا کہنا ہے کہ رواں برس جون سے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا معاوضہ وہ اربوں ڈالرز کی صورت میں طلب کرے گا۔
قطر عرب کشیدگی
یاد رہے کہ رواں برس 5 جون کو سعودی عرب، مصر، بحرین، یمن، متحدہ عرب امارات اور مالدیپ نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت کے الزامات عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
تاہم دوحہ نے عرب ممالک کی جانب سے قطر پر دہشت گردوں کی حمایت کے الزامات کی تردید کی تھی۔
بعد ازاں 23 جون کو سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے قطر کے سامنے سفارتی و تجارتی تعلقات کی بحالی کے لیے قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی بندش سمیت 13 مطالبات پیش کیے تھے جبکہ قطر کو ان مطالبات کو پورا کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دی گئی تھی۔
تاہم قطر نے سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے پیش کی گئی مطالبات کی فہرست مسترد کرتے ہوئے ان مطالبات کو نامناسب اور ناقابل عمل قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ ٹی وی چینل الجزیرہ کی بندش کے علاوہ ایران سے تعلقات میں سردمہری لانا اور قطر میں ترک فوجی بیس کو ختم کرنا بھی 13 مطالبات میں شامل تھا۔
بعد ازاں سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے ساتھ جاری کشیدگی اور تنازع کے تناظر میں قطر نے اپنے انسدادِ دہشت گردی کے قوانین میں تبدیلی کا اعلان کیا تھا۔