شمالی کوریا کا کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ
سیئول: شمالی کوریا نے کم فاصلے تک مار کرنے والے مزید تین بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے کا دعویٰ کر دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے تجربات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکا اور جنوبی کوریا جزیرہ نما کوریا کے مغربی حصے میں مشترکہ فوجی مشقوں میں مصروف ہیں، جنہیں شمالی کوریا اپنے خلاف اشتعال انگیزی تصور کرتا ہے۔
کوریا ڈیفنس نیٹ ورک کے تجزیہ نگار لی اِل وو کا کہنا ہے کہ پیانگ یونگ کی جانب سے کیا جانے والا یہ تجربہ جنوبی کوریا اور امریکا کے لیے ایک کم درجے کا خطرہ ہے۔
بحر الکاہل میں موجود امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے داغے گئے 3 میزائلوں میں سے 2 میزائل کچھ دیر ہوا میں پرواز کرنے کے بعد ناکارہ ہوگئے تھے جبکہ تیسرا میزائل داغے جانے کے فوراً بعد ہی ناکارہ ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں: چین کا امریکا-شمالی کوریا پر لفظی جنگ سے باز رہنے پر زور
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے ان مذکورہ تجربات سے ظاہر ہے کہ ان میزائلوں سے شمالی امریکا کے کسی بھی حصے اور بحرالکاہل میں موجود امریکی فوجی اڈے گوام کو کوئی خطرہ نہیں۔
ادھر شمالی کوریا کے خبر رساں ادارے 'کے سی این اے' کے مطابق پیونگ یانگ نے کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ شمالی کوریا کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس کامیاب تجربے کے بعد اب امریکا شمالی کوریا کے میزائلوں کے نشانے پر ہے۔
بعد ازاں امریکا نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے جواب میں اسے خبردار کرنے کے لیے جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک میزائل تجربہ کیا تھا۔
امریکی صدر نے گذشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پیونگ یانگ کو اپنے ہتھیاروں کی وجہ سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے شمالی کوریا سے لوہے، سمندری غذا کی درآمد پر پابندی لگادی
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے لیے بہتر ہے کہ وہ اب امریکا کو مزید دھمکیاں نہ دے ورنہ اسے ایسے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا جو آج تک دنیا نے نہیں دیکھا۔
امریکی صدر کے اس بیان کے بعد شمالی کوریا نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ’نامعقول‘ شخص قرار دے کر بحر الکاہل میں امریکی فوجی اڈے گوام کو نشانہ بنانے کے منصوبے پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔
بعد ازاں شمالی کوریا کے سپریم کمانڈر کم جونگ ان نے امریکی جزیرے گوام کو نشانہ بنانے کا منصوبہ ترک کرتے ہوئے امریکا کو آئندہ شمالی کوریا مخالف بیان دینے پر خبردار کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔