• KHI: Asr 4:14pm Maghrib 5:50pm
  • LHR: Asr 3:28pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:14pm Maghrib 5:50pm
  • LHR: Asr 3:28pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

طالبان جنگ نہیں جیت سکتے، امریکی کمانڈر کا دعویٰ

شائع August 25, 2017

کابل: افغانستان میں موجود امریکی کمانڈر کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طویل وعدے کو پورا کرتے ہوئے امریکا کی طویل جنگ سے متعلق نئی حکمت عملی پر دستخط کردیئے ہیں اور ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے۔

ڈان اخبار نے غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ امریکی جنرل جان نکلسن نے کابل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’طالبان کو زمینی جنگ میں کامیابی حاصل نہیں ہورہی اور ان کے پاس یہ وقت ہے کہ وہ امن عمل میں شمولیت اختیار کریں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم افغانستان میں ناکام نہیں ہوں گے، جیسا کہ اس پر ہماری قومی سلامتی کا انحصار ہے‘۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ سمیت متعدد تنقید نگاروں نے ماضی میں اس بات پر زور دیا تھا کہ اربوں ڈالر کی امداد خرچ کرنے کے باوجود افغانستان میں امن و امان قائم نہیں کیا جاسکا جبکہ امریکا اور اتحادیوں کی اس جنگ کو 16 سال ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان: روس طالبان کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے،امریکی جنرل

رواں سال فروری میں جنرل نکلسن نے امریکی کانگریس کو بتایا تھا کہ انہیں مزید کچھ ہزار فوجی افغانستان میں چاہئیں تاکہ اُن افغان سیکیورٹی فورسز کی معاونت کی جاسکے جو طالبان اور دیگر جنگجوؤں کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں امریکی موجودگی میں توسیع کی منظوری دے دی ہے، تاہم نہ ہی انہوں نے اور نہ ہی ان کی عسکری قیادت نے یہاں بھیجے جانے والے فوجیوں کی تعداد اور ان کی یہاں موجودگی کی حتمی تاریخ کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں موجودہ امریکی فوج کی تعداد تقریباََ 8 ہزار 4 سو ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش رو سابق صدر باراک اوباما نے دسمبر 2014 میں ایک لاکھ فوج کو افغانستان سے نکالنے کی منظوری دے دی تھی، امریکی فوج مقامی سیکیورٹی فورسز کی معاونت اور ٹریننگ کے لیے افغانستان میں مقیم ہیں۔

جنرل جان نکلسن کا کہنا تھا کہ امریکا اور نیٹو اتحادیوں کے نئے مشیر ٹریننگ مشن کے عمل میں اضافہ کریں گے، جس میں خصوصی ملٹری اسکول، افغان ایئرفورس اور خصوصی فورسز کو توسیع دینا شامل ہے۔

انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان میں جاری امریکی مشن کے حوالے سے کسی بھی قسم کی ڈیڈ لائن نہ دینے کے فیصلے کو سراہا، ان کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ پالیسی کا اعلان ہمارے مسلسل عزم کو ثابت کرتا ہے‘۔

امریکا نے 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے دہشت گردی حملوں کا ذمہ دار القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو قرار دیتے ہوئے نیٹو فورسز کے ساتھ افغانستان پر حملہ کردیا تھا اور یہاں قائم ان کی حکومت کو گرا کر مخلوط حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا جبکہ اس دوران امریکا کو بھاری جانی اور مالی نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور افغانستان محاذ آرائی سے گریز کریں، امریکا

امریکی حکام کے مطابق گذشتہ 16 سال کے دوران افغانستان میں ہلاک ہونے والی امریکی فوجیوں کی تعداد 2 ہزار 4 سو ہے تاہم طالبان کا دعویٰ ہے کہ یہ تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔

امریکی فوج اور انٹیلی جنس حکام نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ طالبان کی ممکنہ کامیابی القاعدہ اور داعش کے جنگجوؤں کو افغانستان میں دوبارہ اپنے بیس کیمپ قائم کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔

انہوں نے اس تشویش کا اظہار بھی کیا کہ دہشت گردوں کے کیمپ دوبارہ قائم ہوجانے کے بعد یہاں سے امریکا اور اس کے اتحادیوں پر حملوں کے لیے مبینہ طور پر منصوبہ بندی کی جاسکتی ہے اور 11 ستمبر 2001 جیسے حملے دوبارہ ہوسکتے ہیں۔


یہ رپورٹ 25 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024